واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے غیر مشروط ملاقات کے لیے آمادگی کا اظہار کردیا ہے. امریکی نشریاتی ادارے نے وائٹ ہاﺅس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر اپنے ایرانی ہم منصب سے غیرمشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں تاہم تہران پر دباﺅ میں کمی نہیں آئے گی.
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اس سے قبل قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن کو برطرف کیا تھا جو ایران کے حوالے سے سخت موقف رکھتے تھے‘ان کی برطرف پر قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ اپنے رویے میں نرمی کریں گے تاہم دوسری جانب سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ تہران کی جانب سے ممکنہ غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ امریکی انتظامیہ نے ایران سے منسلک تنظیم کے چند راہنماﺅں کو دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل کرلیا ہے.
رپورٹ کے مطابق سیاسی ماحول دھندلا ہونے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں. خیال رہے کہ 2015 کے تہران کے ساتھ جوہری معاہدے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کردیا تھا، کو برقرار رکھنے کے لیے فرانسیسی صدر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی ایرانی صدر سے ملاقات کرانے کی پیشکش کرچکے ہیں. ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکرٹری اسٹیون نیوچن نے ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزائش بڑھانے کے اعلان کے چند دن بعد ہی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے واضح کردیا ہے کہ وہ غیر مشروط ملاقات کے لیے تیار ہیں تاہم ہم ایران پر دباﺅ برقرار رکھیں گے.
وائٹ ہاﺅس میں ان کے ہمراہ کھڑے مائیک پومپیو نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ٹرمپ اور حسن روحانی کی ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں اس کی تائید کی. یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے جان بولٹن کو برطرف کردیا ہے‘مائیک پومپیو اور اسٹیون نیوچن کا کہنا تھا کہ جون بولٹن کی برطرفی کو پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے.
اسٹیون نیوچن نے کہا کہ میں، مائیک پومپیو اور امریکی صدر مکمل دباﺅ برقرار رکھنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں‘دوسری جانب تہران نے جون بولٹن کی برطرفی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا دباﺅناکام ہورہا ہے. ادھرصدر حسن روحانی کے ترجمان حسام الدین نے کہا ہے کہ جان بولٹن کی برطرفی کوئی حادثہ نہیں بلکہ اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا کی دباﺅ ڈالنے کی حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے.









































