
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی بڑی بھول ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ لیگی رہنماؤں کو ڈرا دیں گے، یہ گردن کٹ جائے گی مگر ان کے آگے جھکے گی نہیں۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بھائی سے کوٹ لکھپت جیل میں ملنے نہیں دیا گیا اور باہر روک دیا گیا تھا اور پھر مجھے بعد میں پتہ لگا کہ اندر نیب کی ٹیم موجود ہے اور انہوں نے قوم کی بیٹی مریم نواز کو اپنے والد اور یوسف نواز کو اپنے چچا کے سامنے گرفتار کیا۔انہوں نے سوال کیا کہ ‘کیا نیب راستے میں یا ان کی رہائش گاہ سے انہیں گرفتار نہیں کرسکتی تھی’۔شہباز شریف کی جانب سے ‘عمران خان نیازی’ کا نام لینے پر ایوان میں شور و شرابہ شروع ہوگیا جس پر اسپیکر اسمبلی نے اراکین سے آپس میں بات چیت سے گریز کرنے کا کہا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘ان کو پہلی مرتبہ گرفتار نہیں کیا گیا، ہم کئی مرتبہ اس راستے سے گزرے ہیں، سر میں چاندی آگئی یہ ظلم و ستم سہتے ہوئے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان جتنا ظلم کرے گا برداشت کریں گے مگر سر نہیں جھکائیں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کی بڑی بھول ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ڈرا دیں گے، یہ گردن کٹ جائے گی مگر ان کے آگے جھکے گی نہیں’۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ‘مودی سرکار نے کشمیر میں جو بدترین قدم اٹھایا ہے اور اس پر غاصبانہ قبضہ کیا اس پر تحریک انصاف نے کوئی اقدامات نہیں کیے جس پر اپوزیشن نے فیصلہ کیا کہ ہم مل کر کشمیری بھائیوں کے لیے ایک آواز سے بات کریں گے اور پوری دنیا میں اس مسئلے کو اجاگر کریں گے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مریم نواز نے استدعا کی کہ مجھے والد سے ملنا ہے وقت دیا جائے، کیا نیب ایک دن انتظار نہیں کرسکتا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ پھر ثابت ہوگیا کہ نیب اور پی ٹی آئی گٹھ جوڑ ہے اور یہ اپوزیشن کو دیوار سے لگانا چاہتے ہیں’۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کو گرفتار کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس نے پاکستان کو اندھیروں سے نکالا اور سی پیک لاکر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے بہت بڑا قدم اٹھایا’۔انہوں نے بتایا کہ ‘نواز شریف نے 5 ارب ڈالر ٹھکرا کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ملک کے لوگوں کو روز گار دیا’۔پشاور کے بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس منصوبے میں 100 ارب روپے کا ڈاکا ڈالا گیا، چوروں اور لٹیروں کو پکڑنے کا دعویٰ کرنے والی تحریک انصاف ان کو جاکر پکڑے’۔ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ بھی سامنے آئی مگر کسی نے اس پر کان نہ دھری۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ ملکی معیشت، اسٹاک ایکسچینج، مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں وہ بادشاہ بن کر پوری دنیا میں پھرتے ہیں’۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ‘پوری قوم سوال کر رہی ہے کہ کرپشن کا نزلہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی پر گرایا جارہا ہے کیا باقی سب دودھ کے دھلے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ کون کم ظرف تھا جس نے اپنے باپ کے سامنے بیٹی کو اور بھتیجے کو اپنے چچا کے سامنے گرفتاری پر مجبور کیا’۔دوسری جانب وفاقی وزیر شفقت محمود نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘نواز شریف کا قصور یہ تھا کہ اس نے منی ٹریل نہیں دیا، لندن کے فلیٹ بنائے پیسہ کہاں سے آیا جواب چاہیے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ لوگ اپنی چوری اور ڈاکے چھپانے کے لیے پارلیمنٹ کو تو کبھی عدالتوں کو ڈھال بنا کر استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘جب ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کے سینے پر گولیاں ماری جارہی تھیں ان کو اس وقت انسانی حقوق کا خیال نہیں آیا، جب ان کے دور میں 2 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل ہوئے کیا ان کی مائیں اور بہنیں نہیں تھیں؟’۔ایک امیر آدمی کی بیٹی کو جب کرپشن میں گرفتار کیا گیا تو ان کو انسانی حقوق کی یاد آگئی۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ امیروں کے لیے قانون الگ اور غریبوں کے لیے قانون الگ مختلف نہیں ہوسکتا۔انہوں نے سرکاری وسائل کو استعمال کرکے انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز کیا اور پھر بینکوں سے قرضے لیے واپس نہیں کیے چھانگا مانگا کا سلسلہ انہوں نے ہی متعارف کرایا، صحافیوں کو خریدا، 8 ارب روپے جعلی اخباروں میں بانٹا جس کا کوئی حساب نہیں۔ان میں سے اکثریت مجرم ہیں اور ہم ان کا حساب کریں گے۔اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لیے جمہوری اداروں کا استعمال بند کریں۔جس پر ہاتھ ڈالا جائے وہ پروڈکشن آرڈر مانگتا ہے، اس لوٹ مار کا احتساب ہوگا اور ان کو حساب دینا ہوگا۔