آمدن میں کمی: ’یہ بہت ذہنی اذیت ہے کہ ملازمت بھی کر رہے ہوں لیکن خاندان کی ضروریات پوری نہ کر سکیں‘

ملک میں کاروباری اور ملازمت پیشہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد گذشتہ ایک سال کے دوران اپنی آمدن میں کمی اور بڑھتی مالی مشکلات کی شکایت کرتے ہیں، مگر اس کم آمدن کی وجوحات اور زندگیوں پر اثرات کیا ہیں؟’اگر حالات یہی رہے تو لگتا ہے میرے جیسے متوسط طبقے کے افراد سڑک پر آ جائیں گے۔ ایک سال میں میری ماہانہ آمدن تین لاکھ روپے سے کم ہو کر ایک لاکھ سے نیچے آ گئی ہے۔ پہلے میں اپنے بھائیوں کی بھی مالی مدد کرتا تھا لیکن اب تو اپنے خاندان کے اخراجات پورا کرنا بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔‘کراچی کے رہائشی منیر احمد کہارو نے ملک میں عام افراد کی کم ہوتی فی کس آمدنی کے مسائل پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چھوٹے بھائیوں کی بھی وقتاً فوقتاً مالی مدد کرتا رہتا تھا مگر اب کسی کی مالی مدد کی بجائے خود اپنے مالی اخراجات کے لیے تگ و دو کر رہا ہوں۔‘

منیر احمد کراچی کے علاقے شیر شاہ میں محدود پیمانے پر کاروبار کرتے ہیں۔ ان کا کام پلاسٹک دانے کی خرید و فروخت ہے۔

ڈیڑھ سال قبل انھوں نے کاروبار میں تھوڑی وسعت کی تھی اور ایک چھوٹا سا پلانٹ لگایا تھا جس کی وجہ انھیں کاروبار میں حاصل ہونے والا اچھا منافع تھا۔

منیر احمد کہتے ہیں ڈیڑھ سال قبل ان کا کاروبار اچھا چل رہا تھا اور ان کے شعبے کے دوسرے افراد بھی اچھا کام کر رہے تھے۔ اگرچہ تھوڑے بہت مسائل تھے لیکن پھر بھی کاروبار ترقی کر رہا تھا۔ آمدن بھی تین ساڑھے تین لاکھ روپے ہو جاتی تھی جس سے گھویلو اخراجات پورے ہونے کے ساتھ بچت بھی ہو جاتی تھی۔

کراچی میں ایک نجی ادارے میں ایسوسی ایٹ مینجر رمشا منہاس بھی ان دنوں آمدنی میں کمی کی وجہ سے فکرمند ہیں۔ ان کی تنخواہ ایک سال پہلے 70 ہزار روپے تھی۔ انھوں نے ملازمت میں کچھ وقفہ لیا اور جب دوبارہ ملازمت شروع کی تو ان کی تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر ہوئی۔

رمشا کے مطابق ملک میں اس وقت مہنگائی کی بلند شرح ہے جس کی وجہ سے ایک سال پہلے والی تنخواہ بھی بہت کم لگتی ہے اور جب تنخواہ ہی کم ہو جائے تو پھر مالی اخراجات کو پورا کرنا کسی پہاڑ کو سر کرنے سے کم نہیں۔

’آمدن تین لاکھ سے کم ہوتے ہوتے ایک لاکھ سے بھی نیچے آ گئی‘
ایک سال کے دوران ملک میں ایسا کیا ہوا کہ منیر احمد اور رمشا منہاس جیسے کئی افراد کی آمدنی میں کمی ہوئی۔

منیر احمد پلاسٹک دانے کو ری سائیکل کر کے مارکیٹ میں بیچتے ہیں یا اس سے پولیتھن بیگز یا شاپر تیار کرتے ہیں۔

ان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ان کے مسائل جون 2022 کے بعد اس وقت بڑھنا شروع ہوئے جب حکومت نے درآمدات پر پابندی عائد کی اور انھیں خام مال کے حصول میں مشکلات درپیش آنا شروع ہوئیں۔

وہ کہتے ہیں کہ گذشتہ برس جون میں پلاسٹک دانے کے حصول کا جو مسئلہ شروع ہوا تھا آج تک جاری ہے اور اب مارکیٹ میں سپلائی کرنے والی فیکٹریوں سے بھی پلاسٹک دانے کا خام مال ملنا کم ہو گیا اور خام مال کی فراہمی میں کمی نے اس کی قیمت بھی بڑھا دی ہے۔

سپلائرز سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو انھوں نے کہا کہ درآمدات پر پابندی ہے اور اب خام مال آ نہیں رہا یا پھر بہت کم مقدار میں سپلائی ہو رہا ہے اور رسد و طلب نے قیمت پر فرق ڈالا ہے۔

دوسری جانب ایک سال میں بجلی کی قیمت میں بے پناہ اضافے نے بھی منیر کی مالی آمدنی کو متاثر کیا۔

وہ بتاتے ہیں کہ گذشتہ سال ایک بجلی کے یونٹ کی قیمت 18 سے 22 روپے تھی وہ اب پچاس روپے سے اوپر چلا گیا ہے۔ پہلے جو بجلی کا بل ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تھا وہ اس وقت ماہانہ بنیاد پر چھ لاکھ تک پہنچ گیا جبکہ دوسری طرف کاروبار کم ہو گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ اس صورت میں ’آمدن تین لاکھ سے کم ہوتے ہوتے اب ایک لاکھ سے بھی نیچے آ گئی ہے۔‘

رمشا جنھوں نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے اپنی پہلی ملازمت سے چند ماہ کا وقفہ لیا تھا، انھیں دوبارہ نوکری ملنے پر کم تنخواہ پر کام کرنا پڑا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس عرصے کے دوران مہنگائی کی وجہ سے چیزوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’میرے گھر سے دفتر آنے جانے کا خرچہ ہی تین گنا بڑھ گیا جبکہ تنخواہ پہلے سے بھی کم ہے۔‘

’والد کا ہاتھ بٹانے کیلیے انھیں پیسے دیتی تھی لیکن اب یہ مشکل ہو گیا‘
منیر احمد اور رمشا منہاس اپنی کم ہوتی آمدن سے ایک جانب فکر مند ہیں تو دوسری جانب وہ اس کی وجہ سے کچھ چیزوں پر سمجھوتہ کرنے پر بھی پریشان ہیں۔

منیر احمد نے بتایا کہ اب ان کے لیے روزمرہ کے مالی اخراجات پورا کرنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے تو زندگی میں جو تھوڑی بہت تفریح تھی، وہ بھی ختم ہو گئی۔

انھوں نے کہا کہ پہلے بچوں اور دوستوں کے ساتھ کسی ریستوران میں کھانا کھا لیتے تھے لیکن اب اسے ختم کر دیا ہے۔ بھائیوں کی مالی مدد بھی بالکل بند کر دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کم ہوتی آمدن کی وجہ سے اب وہ دائیں بائیں ہاتھ مار رہے ہیں کہ کسی دوسرے شعبے میں کچھ کام کر کے تھوڑی بہت آمدنی بڑھائیں لیکن فی الحال اس میں بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ خراب ملکی معیشت کے باعث ہر شعبہ مندی کا شکار ہے۔

رمشا کی زندگی میں بھی کم مالی آمدن کی وجہ سے کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔

رمشا کے مطابق پہلے وہ اپنے گھر والوں اور دوستوں کو تحائف دیتی تھیں جس کے لیے وہ ہر مہینے اپنی تنخواہ سے کچھ رقم بچا لیتی تھیں لیکن اب مہنگائی کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے اور بچت ممکن نہیں رہی۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کے والد ریٹائر ہو چکے ہیں اور ان کا ہاتھ بٹانے کے لیے ’میں انھیں زیادہ پیسے دیتی تھی لیکن اب ایسا مشکل ہو گیا ہے۔‘

’ان حالات میں یہ بہت ذہنی اذیت ہے کہ ملازمت بھی کر رہے ہوں لیکن خاندان کی ضروریات پوری نہ کر سکیں۔‘

ایک سال میں آمدن کتنی کم ہوئی؟
منیر احمد اور رمشا منہاس کاروباری اور ملازمت پیشہ طبقات سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد ہیں جو ایک سال کے دوران اپنی آمدن میں کمی اور اس کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مالی مشکلات کے بارے میں شکایت کرتے ہیں۔

دونوں نے اپنی آمدنی میں کمی کی نشاندہی کی ہے جس کی تصدیق حکومت کی جانب سے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار سے ہوتی ہے۔

حکومت کی نیشنل اکاونٹس کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال میں پاکستانی شہریوں کی فی کس آمدنی 1766 ڈالر سے 1568 ڈالر تک گر گئی ہے۔ ایک سال میں ملک میں فی کس آمدنی میں تقریباً دو سو ڈالر کا فرق آیا۔

پاکستانی شہریوں کی فی کس آمدنی میں کم ہونے کے اعداد و شمار کے بارے میں معاشی امور کے صحافی شہبار رانا نے بی بی سی کو بتایا کہ دنیا میں کسی ملک کی فی کس آمدنی کو جانچنے کا یہی طریقہ ہے اگرچہ ملک میں دولت کی مساوانہ تقسیم نہیں اور ایک طبقہ بہت امیر اور دوسرا بہت غریب ہے لیکن کسی ملک کی آمدنی جانچنے کے لیے دیکھا جاتا ہے کہ ڈالر کے اعتبار سے یہ کتنی رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال میں فی کس آمدن کے لیے ڈالر کا ریٹ 170روپے سے زائد تھا جو اس سال تقریباً ڈھائی سو روپے پر رکھا گیا ہے۔

معاشی امور کی ماہر ثنا توفیق کہتی ہیں کہ دنیا میں لوگوں کی آمدن معلوم کرنے کا یہی بینچ مارک ہے۔ اگرچہ اسے مکمل طور پر صحیح اعداد و شمار تو نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ بڑی حد تک کسی ملک میں لوگوں کی فی کس آمدنی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

شہریوں کی فی کس آمدنی میں کمی کی وجوہات کیا ہیں؟
پاکستانی شہریوں کی فی کس آمدنی میں ایک سال میں تقریباً دو سو ڈالر کی کمی کی وجوہات میں سب سے بڑا عنصر ملک کی معاشی ترقی کی شرح نمو کا رک جانا یا بہت کم بڑھنا ہے۔

واضح رہے حکومت کی جانب سے جاری کردہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے اعداد و شمار کے مطابق شرح نمو آدھے فیصد سے بھی کم ہے جبکہ گذشتہ مالی سال میں جی ڈی پی میں شرح نمو چھ فیصد سے زائد تھی۔

پاکستان انسٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں کام کرنے والے ماہر معیشت شاہد محمود بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر موجودہ مالی سال کا جائزہ لیا جائے تو جی ڈی پی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا اور شرح نمو بھی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ دوسری جانب آبادی میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے اب جب اس آبادی کو دیکھا جائے تو لازمی طور پر نمبر نیچے ہو گا۔

وہ کہتے ہیں معیشت میں شرح نمو نہ ہونے کی وجہ انڈسٹری، زراعت اور خدمات کے شعبے میں اس وقت سست روی یا منفی شرح کا رحجان ہے۔

واضح رہے کہ نینشل اکاونٹس کمیٹی کے مطابق ملک میں موجودہ مالی سال میں صنعتی شعبے میں ترقی منفی رہے گی جبکہ زراعت اور خدمات کے شعبے میں معمولی شرح نمو رہے گی۔

پاکستان میں اس وقت صنعتی شعبہ درآمدات پر پابندی کی وجہ سے خام مال کی عدم دستیابی کے باعث مشکلات کا شکارہے۔ پاکستان کی برآمدات بھی موجودہ مالی سال میں گراوٹ کا شکار رہی ہیں جبکہ دوسری جانب بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے نے بھی صنعتی شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔

Related Posts

چلی سے 7 کروڑ 40 لاکھ سال پرانے چوہے جتنے سائز کے ممالیہ جانور کا فوسل دریافت

چلی سے 7 کروڑ 40 لاکھ سال پرانے چوہے جتنے سائز کے ممالیہ جانور کا فوسل دریافت ایک آرٹسٹ کی جانب سے بنائی گئی یوتھیریم پریسر کی تخیلاتی تصویر سائنسدانوں…

دنیا میں پہلی بار انسان نما روبوٹس کے باکسنگ مقابلے کا انعقاد

دنیا میں پہلی بار انسان نما روبوٹس کے باکسنگ مقابلے کا انعقاد چین میں پہلی بار انسان نما روبوٹس کا پہلا عالمی مقابلہ منعقد کیا گیا، جس میں روبوٹس ایک…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

یہ بھی پڑھئے

اسلام آباد ہائیکورٹ: بلدیاتی الیکشن اور سی ڈی اے کو تحلیل کرنے سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل

اسلام آباد ہائیکورٹ: بلدیاتی الیکشن اور سی ڈی اے کو تحلیل کرنے سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل

چلاس میں شاہراہ قراقرم پر لینڈسلائیڈنگ، 6 گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں، 2 دریا میں جاگریں

چلاس میں شاہراہ قراقرم پر لینڈسلائیڈنگ، 6 گاڑیاں ملبے تلے دب گئیں، 2 دریا میں جاگریں

شدت پسند گروہ افغانستان اور اس سے باہر کی دنیا کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں، وزیراعظم

شدت پسند گروہ افغانستان اور اس سے باہر کی دنیا کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد کچہری کے باہر خود کش بمبار کے حملے میں 12 افراد شہید، 22 زخمی

اسلام آباد کچہری کے باہر خود کش بمبار کے حملے میں 12 افراد شہید، 22 زخمی

پاک فوج نے تیسری انٹر سروسز کامبیٹ شوٹنگ چیمپئن شپ 2025 جیت لی

پاک فوج نے تیسری انٹر سروسز کامبیٹ شوٹنگ چیمپئن شپ 2025 جیت لی

مصنوعی ذہانت کے انقلاب کو توانائی کے بحران، عمارتوں کی جلد تکمیل کا مسئلہ درپیش

مصنوعی ذہانت کے انقلاب کو توانائی کے بحران، عمارتوں کی جلد تکمیل کا مسئلہ درپیش

نواز شریف کی حکومت بحال ہونے کی خوشی میں یونیورسٹی مٹھائی لے کر گیا تھا، نورالحسن

نواز شریف کی حکومت بحال ہونے کی خوشی میں یونیورسٹی مٹھائی لے کر گیا تھا، نورالحسن

اسلام آباد کچہری کے باہر پارکنگ میں کھڑی گاڑی میں دھماکا، 3 افراد زخمی

اسلام آباد کچہری کے باہر پارکنگ میں کھڑی گاڑی میں دھماکا، 3 افراد زخمی

شادی کے وقت کہا گیا تھا زیادہ عرصہ شادی نہیں چلے گی، یاسرہ رضوی

شادی کے وقت کہا گیا تھا زیادہ عرصہ شادی نہیں چلے گی، یاسرہ رضوی

ڈونلڈ ٹرمپ کا احمد الشراع سے تاریخی ملاقات کے بعد شام کی ہرممکن مدد کے عزم کا اظہار

ڈونلڈ ٹرمپ کا احمد الشراع سے تاریخی ملاقات کے بعد شام کی ہرممکن مدد کے عزم کا اظہار

’بالاکوٹ حملے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے جنرل باجوہ کے منصوبے کی حمایت کی تھی

’بالاکوٹ حملے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے جنرل باجوہ کے منصوبے کی حمایت کی تھی

امریکی سینیٹ سے حکومت کے شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے فنڈنگ بل منظور

امریکی سینیٹ سے حکومت کے شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے فنڈنگ بل منظور

عمران خان اور وزیراعظم کے استثنیٰ کی شق کے درمیان کوئی ’تعلق‘ نہیں، رانا ثنااللہ

عمران خان اور وزیراعظم کے استثنیٰ کی شق کے درمیان کوئی ’تعلق‘ نہیں، رانا ثنااللہ

بھاری جرمانوں پر عوامی ردعمل کے بعد حکومت سندھ کا ای چالان کی رقم میں کمی پر غور

بھاری جرمانوں پر عوامی ردعمل کے بعد حکومت سندھ کا ای چالان کی رقم میں کمی پر غور

کار دھماکے کی تحقیقات انسداد دہشتگردی قانون کے تحت کی جا رہی ہیں، دہلی پولیس

کار دھماکے کی تحقیقات انسداد دہشتگردی قانون کے تحت کی جا رہی ہیں، دہلی پولیس

شدت پسند گروہ افغانستان اور اس سے باہر کی دنیا کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں، وزیراعظم

شدت پسند گروہ افغانستان اور اس سے باہر کی دنیا کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں، وزیراعظم

27ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش

27ویں آئینی ترمیم 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش

کراچی: نجی ہسپتال میں پیدائش کے بعد ’بل کی عدم ادائیگی‘ پر نوزائیدہ بچہ فروخت، مقدمہ درج

کراچی: نجی ہسپتال میں پیدائش کے بعد ’بل کی عدم ادائیگی‘ پر نوزائیدہ بچہ فروخت، مقدمہ درج

کراچی: 2 روز قبل گرفتار کالعدم تنظیم کے ارکان دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری

کراچی: 2 روز قبل گرفتار کالعدم تنظیم کے ارکان دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز

وزیراعظم نے27ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو

وزیراعظم نے27ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو

ایران کا تباہ شدہ جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرنے کا اعلان

ایران کا تباہ شدہ جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرنے کا اعلان

کراچی: کنواری کالونی منگھوپیر روڈ سے فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 دہشتگرد گرفتار

کراچی: کنواری کالونی منگھوپیر روڈ سے فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 دہشتگرد گرفتار

نیویارک کا میئر کون ہوگا؟ ڈرامائی انتخاب سے ایک دن قبل زہران ممدانی کو برتری حاصل

نیویارک کا میئر کون ہوگا؟ ڈرامائی انتخاب سے ایک دن قبل زہران ممدانی کو برتری حاصل

راولپنڈی: غیر قانونی افغان شہریوں کو جائیداد کرائے پر دینے والے 18 افراد کے خلاف مقدمات درج

راولپنڈی: غیر قانونی افغان شہریوں کو جائیداد کرائے پر دینے والے 18 افراد کے خلاف مقدمات درج

نیدرلینڈ کا ساڑھے 3 ہزار سال قدیم مجسمہ مصر کو واپس کرنے کا اعلان

نیدرلینڈ کا ساڑھے 3 ہزار سال قدیم مجسمہ مصر کو واپس کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے کا امکان

پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے کا امکان

کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر تھا، دعا ہے شہر اپنی عظمت رفتہ بحال کرسکے، احسن اقبال

کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر تھا، دعا ہے شہر اپنی عظمت رفتہ بحال کرسکے، احسن اقبال

بابراعظم نے روہت شرما کے بعد ویرات کوہلی سے بھی ریکارڈ چھین لیا

بابراعظم نے روہت شرما کے بعد ویرات کوہلی سے بھی ریکارڈ چھین لیا

بھارت ویمنز ورلڈ کپ کا پہلی بار فاتح بن گیا، فائنل میں جنوبی افریقہ کو 52 رنز سے شکست

بھارت ویمنز ورلڈ کپ کا پہلی بار فاتح بن گیا، فائنل میں جنوبی افریقہ کو 52 رنز سے شکست

خوشبو خان کا ارباز خان سے علیحدگی کی خبروں پر نیا بیان

خوشبو خان کا ارباز خان سے علیحدگی کی خبروں پر نیا بیان

سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کی قسمت سنوارنے کی کوششوں کو مزید تیز کر دیا

سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کی قسمت سنوارنے کی کوششوں کو مزید تیز کر دیا

شمالی افغانستان میں 6.3 شدت کے زلزلے سے کم از کم 10 افراد جاں بحق، 260 زخمی

شمالی افغانستان میں 6.3 شدت کے زلزلے سے کم از کم 10 افراد جاں بحق، 260 زخمی

کیریبین میں امریکا کا مبینہ ’منشیات بردار کشتی‘ پر حملہ، 3 افراد ہلاک

کیریبین میں امریکا کا مبینہ ’منشیات بردار کشتی‘ پر حملہ، 3 افراد ہلاک

حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں، صہیونی حملے میں ایک اور فلسطینی شہید

حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں، صہیونی حملے میں ایک اور فلسطینی شہید

بلوچستان: ضلع کیچ کی پہاڑی پٹی سے ایک ہفتہ قبل لاپتا ہونیوالے 4 افراد کی لاشیں برآمد

بلوچستان: ضلع کیچ کی پہاڑی پٹی سے ایک ہفتہ قبل لاپتا ہونیوالے 4 افراد کی لاشیں برآمد

استنبول میں غزہ کی خودمختاری اور اسرائیلی انخلا پر مسلم ممالک کا اہم اجلاس آج ہوگا

استنبول میں غزہ کی خودمختاری اور اسرائیلی انخلا پر مسلم ممالک کا اہم اجلاس آج ہوگا

مذاکرات کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی وادی تیراہ کے علاقے بار قمبر خیل سے انخلا پر رضامند

مذاکرات کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی وادی تیراہ کے علاقے بار قمبر خیل سے انخلا پر رضامند

پاکستان 10 تجارتی شراکت داروں کیساتھ غیر متوازن ترجیحی تجارتی معاہدے بہتر بنائے، عالمی بینک

پاکستان 10 تجارتی شراکت داروں کیساتھ غیر متوازن ترجیحی تجارتی معاہدے بہتر بنائے، عالمی بینک

اسٹیٹ بینک اور آئی ایف سی میں معاہدہ، نجی شعبے کی نمو کیلئے قرضوں کا اجرا بڑھانے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک اور آئی ایف سی میں معاہدہ، نجی شعبے کی نمو کیلئے قرضوں کا اجرا بڑھانے کا فیصلہ

محکمہ ایکسائز تاخیر اور بیک لاگ کے باعث نئی نمبر پلیٹس وقت پر فراہم کرنے میں ناکام

محکمہ ایکسائز تاخیر اور بیک لاگ کے باعث نئی نمبر پلیٹس وقت پر فراہم کرنے میں ناکام