
کراچی میں شہری سیلاب، شوبز شخصیات کا حکومتی غفلت پر سخت ردعمل
کراچی میں حالیہ موسلا دھار بارشوں کے بعد شہر کے مختلف علاقے شدید شہری سیلاب کی زد میں آگئے، جس پر شوبز شخصیات بھی خاموش نہ رہ سکیں اور انہوں نے حکومت کی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی پر سخت ردعمل دیا۔
گزشتہ چند دن پاکستان کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوئے ہیں، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں آنے والے ہولناک سیلاب نے جون میں مون سون کے آغاز سے اب تک کم از کم 670 زندگیاں لے لی ہیں۔
کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، جب کہ لینڈ سلائیڈنگ نے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا، انہی حالات میں کراچی میں بارش کے بعد شہری سیلاب آگیا، جسے بے مثال قرار دیا جارہا ہے حالانکہ یہ شہر کے باسیوں کے لیے کوئی نیا المیہ نہیں ہے۔
اگرچہ موسمیاتی تبدیلی ان بارشوں کی شدت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، لیکن کراچی جیسے بڑے شہری مراکز میں غیر متوقع موسم کا بہانہ اب قابل قبول نہیں۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی حکومتی نااہلی، نکاسی آب کے ناقص نظام سے لے کر بروقت شہری منصوبہ بندی کی کمی شہریوں کو بے بسی اور غصے سے بھر گئی۔
منگل کو ہونے والی موسلا دھار بارش نے کراچی میں کم از کم 11 جانیں لے لیں، کئی علاقے ڈوب گئے، بیشتر علاقوں میں گھنٹوں بجلی غائب رہی، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں معطل ہو گئیں اور اہم شاہراہیں دریاؤں کا منظر پیش کرنے لگیں۔
شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ سمیت بڑی شاہراہیں پانی میں ڈوب گئیں اور ایندھن ختم ہونے پر گاڑیاں راستے میں چھوڑ دی گئیں۔
سوشل میڈیا پر بارش کے دوران اور بعد کے مناظر کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن پر شوبز شخصیات بھی دکھ، یکجہتی اور غم کا اظہار کر رہی ہیں۔
سماجی کارکن ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے شہر کی قدرتی جغرافیائی ساخت اور حکومتی غفلت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے لکھا کہ ہمارا کراچی ڈوب رہا ہے، بارشیں ہو رہی ہیں اور شہر کے انفراسٹرکچر کو درست کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے مطابق ٹھیکیدار کام کرتے ہیں اور پیسہ کما کر چلے جاتے ہیں۔
گلوکار شجاع حیدر نے شہر میں حکمرانی اور جواب دہی کے بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی کو انصاف کی سخت ضرورت ہے، سوال یہ ہے کہ کیا انتخابات واقعی اس شہر میں تبدیلی لا سکتے ہیں، جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا مگر اب سندھ کے ایک قصبے جیسا محسوس ہوتا ہے۔
اداکارہ ماورا حسین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ایک ایسا شہر جو لاکھوں کا گھر ہے، لاکھوں کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے، لاکھوں کے خوابوں کا سہارا ہے، وہ ڈوب رہا ہے اور یہ پہلی بار نہیں۔
ریپر طلحہ انجم نے طنزیہ انداز میں سندھ حکومت کی ترجیحات پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی والو، گھبرانا نہیں، اجرک نمبر پلیٹ آپ کی گاڑی یا موٹر سائیکل کو ڈوبنے نہیں دے گی!
گلوکار فرحان سعید نے لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے کراچی کے باسیوں پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا دل کراچی کے لوگوں کے لیے روتا ہے، لیکن آپ لوگ جتنا برداشت کرتے رہیں گے، وہ اتنا ہی آپ کو سہنے پر مجبور کریں گے۔
اداکارہ مریم نفیس نے عوام کے حوصلے کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ہولناک مناظر ہر طرف ہیں لیکن انہیں پاکستانیوں پر فخر ہے، کچھ لوگوں نے اپنے گھر کھول دیے، کچھ کاروباری افراد نے پناہ دی اور ٹریفک میں پھنسے لوگ ایک دوسرے سے کھانے بانٹتے رہے۔
اداکارہ حنا الطاف نے اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے لکھا کہ یہ محض بارش نہیں تھی، بلکہ ایک اور یاد دہانی تھی کہ اس شہر میں ہم سب کتنے غیر محفوظ ہیں۔
اداکارہ صنم سعید نے حکومت سے براہِ راست سوالات کیے، جب کہ ایمن خان نے بھی پوچھا کہ ہماری حکومت کر کیا رہی ہے؟
میزبان ڈینو علی نے کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے ایک پیغام لکھا کہ 2025 میں آج بھی ایک صبح کی بارش تمہیں مفلوج کر دیتی ہے، افسوس ہے کہ مون سون جیسا پیش گوئی کے قابل موسم بھی ہم پر اچانک افتاد کی طرح ٹوٹتا ہے۔
شوبز شخصیات کے بیانات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقی مسئلہ ہے، مگر یہ دہائیوں کی غفلت کا جواز نہیں ہو سکتا، جب تک حکومت شہری سیلاب کو حکمرانی کی ناکامی تسلیم نہیں کرے گی، کراچی یوں ہی ڈوبتا رہے گا اور اس کے لوگ قیمت چکاتے رہیں گے