بینکاری نظام میں تیزی سے ڈیجیٹائزیشن کے ساتھ صارفین کی شکایات میں بھی اضافہ
2025 کے پہلے 6 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 4 ہزار زائد شکایات کا ازالہ کیا گیا
پاکستان میں بینکاری نظام کی تیزی سے ڈیجیٹائزیشن اور جدیدیت کے ساتھ ساتھ صارفین کی جانب سے شکایات کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو سروس کے معیار اور دھوکہ دہی سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی کرتا ہے۔
بینکنگ محتسب پاکستان نے جنوری سے جون 2025 کے پہلے چھ ماہ کے دوران 16 ہزار 6 شکایات حل کر کے صارفین کو 88 کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار روپے کا مالی ریلیف فراہم کیا، یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، جب 12 ہزار 568 شکایات کے ازالے کے ذریعے 68 کروڑ 10 لاکھ 70 ہزار روپے کا ریلیف دیا گیا تھا، اس طرح ریلیف کی مد میں 20 کروڑ روپے سے زائد اور شکایات کی تعداد میں تقریباً ساڑھے 3 ہزار کا اضافہ ہوا۔
رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران بینکنگ محتسب کے دفتر کو مجموعی طور پر 16 ہزار 915 نئی شکایات موصول ہوئیں، جن میں سے 3482 وزیرِاعظم پورٹل کے ذریعے بھیجی گئیں، گزشتہ سال اسی عرصے میں 12 ہزار 568 شکایات درج ہوئی تھیں۔
بینکنگ محتسب کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان کے مطابق 2025 کے پہلے 6 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 4 ہزار زائد شکایات کا ازالہ کیا گیا۔
حل شدہ شکایات میں سے 94 فیصد یعنی 15 ہزار 84 کیسز باہمی رضامندی سے نمٹائے گئے جبکہ بقیہ 6 فیصد یعنی 922 شکایات میں باقاعدہ سماعت اور محتسب کی طرف سے احکامات جاری کیے گئے۔
بینکنگ محتسب سراج الدین عزیز نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی ذاتی یا مالی معلومات کسی بھی تیسرے فریق کے ساتھ ہرگز شیئر نہ کریں، انہوں نے مزید مشورہ دیا کہ مشکوک کالز کی فوری اطلاع قریبی بینک برانچ یا متعلقہ بینک کی ہیلپ لائن پر دی جائے تاکہ دھوکہ دہی اور جعل سازی سے بچا جا سکے








































