
اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی سفارتی محا ذپر وژنری قیادت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی مسئلہ بنایا۔
50سال بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کا منعقد ہونا دنیا کا پاکستان کے اس بیانیہ سے اتفاق کرنا ہے کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور یہ بھارت کا حصہ نہیں ہے ۔پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے جو 11قراردادیں پاس کی ہیں ان پر عمل ہو۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا بیان کوئی چال نہیں ۔ او آئی سی کو آگے بڑھ کو مسئلہ کشمیر کر اون بھی کرنا چاہیئے اور فرنٹ فٹ پر آکر سپورٹ بھی کرنا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار فردوس عاشق اعوان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے جب مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے مکروہ اور سیاہ عمل کیا تو اس کے ذہن میں تھا کہ پاکستان اپنے مسائل میں الجھا ہوا ہے اور یہ بہترین موقع ہے کی اس طرح کا ایڈوینچر کشمیر میں کر لیں۔
خاص طور پر جب امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی تو نریندرا مودی نے اس پیشکش کو ناکام بنانے کے لئے ریاستی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے بیانیہ پر عمل کرتے ہوئے یہ کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا بیان کوئی چال نہیں کیونکہ جب تک ڈونلڈ ٹرمپ کی پھرکی میں کوئی چیز فٹ نہیں ہوتی تو وہ اتنی آسانی سے ان چیزوں کو کمیونیکیٹ نہیں کرتے اور جب وہ فٹ ہو جاتی ہے تو پھر وہ نہ اپنے کسی ادارے کی سنتے ہیں اور نہ ہی کوئی متوازی بیانیہ ان کے آگے بکتا ہے اور وہی ہوتا ہے جو ان کا دل کہہ رہا ہوتا ہے ، وہ دماغ سے کم اور دل سے زیادہ سنتے ہیں۔
امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر جو جارحانہ مئوقف اختیار کیا ہے اور انہوں نے دو دفعہ وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلی فون کیا ہے اور پھر ٹویٹس بھی کئے ہیں یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان اپنا مئوقف بین الاقوامی سطح پر پہنچانے میں کامیاب ہوا ہے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو آگے بڑھ کر مسئلہ کشمیر کو اون بھی کرنا چاہیئے اور فرنٹ فٹ پر آکر سپورٹ بھی کرنا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی انگیجمنٹ اسٹریٹیجی بدل چکی ہے ،دنیا اب باہمی مفادات پر چلتی ہے ،
بھارت چونکہ ڈیڑھ ارب کی معیشت بننے جا رہا ہے تو اس ڈیڑھ ارب کی آبادی کے ملک میں بہت سارے خطہ کے ملکوں کے مفادات ہیں اور خاص طور پر مسلمان ممالک کی بھارت میں سرمایا کاری ہے، اس کا مطلب ہے آپ کا معاشی مفاد مسلم نظریہ پر سپریم ہو گیا اور اس بیانیہ پر کہ جو ہم کہتے ہیں مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اورجسم کے کسی ایک حصہ میں تکلیف ہوتی ہے تو دوسرا حصہ اسے محسوس کرتا ہے ،اس صورتحال میں یہ تکلیف دہ بات ہے اور لمحہ فکریہ ہے ۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بیروزگاری دو اہم ایشوز ہیں جنہوں نے اس وقت پاکستان کو جکڑا ہوا ہے اور اس کا شدت سے وزیر اعظم پاکستان کو احساس ہے اور جتنی بھی ہماری میٹنگز ہوتی ہیں ان میں سب سے اہم ایشو ہی یہ ہوتا ہے کہ میرے مہنگائی کے شکنجے میں جکڑے لوگ جو ہیں ان کو ریلیف دینے کے لئے اور عام پاکستانی شہریوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے منصوبے اور اقدامات سامنے لائیں۔ کراچی وفاقی حکومت کی نمبر ایک ترجیح ہے تاہم اس میں صوبائی حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نیب نے گزشتہ برس 10ارب روپے کرپٹ عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔