
آبدوز حادثے میں جاں بحق شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد کا تعلق پاکستان کے معروف کاروباری خاندان سے ہے۔
ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنےکے لیے خصوصی آبدوز میں بحراوقیانوس میں اُترنے والے شہزادہ داؤد معروف پاکستانی تاجر اور داؤد فاؤنڈیشن کے چیئرمین حسین داؤد کے بیٹے تھے۔
شہزادہ داؤد کے والد حسین داؤد‘ داؤد فاؤنڈیشن’ کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جو پاکستان میں اقدار پر مبنی تعلیم اور غیر رسمی تعلیم کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، جس کا مقصد معیشت اور معاشرے کو چلانے والے شعبوں میں قابل ذکر کردار ادا کرنا ہے۔
حسین داؤد ‘داؤد ہرکولیس کارپوریشن’ کے بورڈ چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور ‘اینگرو کارپوریشن’ کے بانی کے طور پر جانے جاتے ہیں
حسین داؤد کی انسانی ترقی سے وابستگی ‘کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈر شپ’ کے بورڈ آف گورنرز کے بانی اور چیئرمین کی حیثیت سے ان کے کردار سے ظاہر ہوتی ہے۔
حسین داؤد ‘کراچی ایجوکیشن انیشیٹو’ اور ‘اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ’ سمیت مختلف اداروں سے 1992ء سے وابستہ ہیں اور ہر سال جنیوا میں ورلڈ اکنامک فورم کے ساتھ گروپ کی شمولیت کی قیادت کرتے ہیں۔
انہوں نے مقامی صحت کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہ شوکت خانم میموریل اسپتال کے بورڈ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، راولپنڈی کے بین الاقوامی شہرت یافتہ الشفاء آئی اسپتال میں ٹرسٹی کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں، کورونا سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والے چیلنجز کے درمیان ‘داؤد ہرکولیس کارپوریشن،‘ اینگرو کارپوریشن’ اور داؤد خاندان کے ہر فرد نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
شہزادہ داؤد کے والد حسین داؤد کو اُن کی قومی خدمات کی وجہ سے دنیا تسلیم کرتی ہے۔
اٹلی کے اعزازی قونصل کی حیثیت سے خدمات انجام دینے پر اطالوی حکومت کی جانب سے انہیں’Order of Merit of the Italian Republic’ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
حسین داؤد کے بیٹے شہزادہ داؤد نے 2003 میں ‘اینگرو کارپوریشن’ کے بورڈ میں شمولیت اختیار کی اور آخر وقت تک وائس چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق حسین داؤد کے بیٹےشہزادہ داؤد پاکستان میں پیدا ہوئے تھے لیکن بعد میں برطانیہ منقتل ہو گئے جہاں انہوں نے یونیورسٹی آف بکنگھم سے وکالت میں ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں گلوبل ٹیکسٹائل مارکیٹنگ میں فلاڈیلفیا یونیورسٹی سے ایم ایس سی بھی کیا۔
شہزادہ داؤد خلا میں ریسرچ کرنے والے ایک کمپنی ’ایس ای ٹی آئی‘ انسٹیٹیوٹ کے ٹرسٹی بھی تھے۔
بدقسمت آبدوز میں سوار شہزادہ داؤد کے بیٹے اور حسین داؤد کے پوتے سلیمان داؤد گلاسگو کی یونیورسٹی کے طالب علم تھے جہاں بزنس اسکول میں انہوں نے اپنا پہلا سال مکمل کیا تھا۔
خیال رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو اپنے سفر کے آغاز سے 2 گھنٹہ قبل ہی بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہو گئی تھی۔
آبدوز کی مالک کمپنی اوشین گیٹ نے 22 جون کو اس میں سوار پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کی تھی، جاں بحق افراد میں دو پاکستانی باپ بیٹا شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد بھی شامل ہیں۔