ٹائی ٹینک فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے ٹائٹین آبدوز اور ٹائی ٹینک جہاز کے حادثوں میں مماثلت پر حیرانی کا اظہا رکیا ہے۔
ٹائی ٹینک فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے کہا کہ ٹائی ٹینک کے کپتان کو بارہا خبردار کیا گیا تھا کہ آگے برف کا تودہ ہے لیکن اس نے نہ مانی، اس نے اندھیری رات میں پوری رفتار سے جہاز چلادیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کئی بارٹائی ٹینک کی باقیات جاکر دیکھ چکا ہوں، آبدوز کی تیاری میں حائل انجینئرنگ مشکلات اورسیفٹی پروٹوکول جانتا ہوں، لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس واقعہ سے سبق سیکھیں۔
جیمز کیمرون کا کہنا تھا کہ میں نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کیلئے 33 ڈائیوز مکمل کی ہیں جب کہ اتوار کی روز جب آبدوز لاپتا ہوئی تو میں اس وقت جہاز پر ہی موجود تھا، مجھے پتا چلا کہ بیک وقت آبدوز کا (نیوی گیشن اور کمیونیکیشن) رابطہ منقطع ہوگیا ہے تو مجھے تباہی کا اندیشہ ہوا۔
ٹائٹین کے تباہ ہونے کی تصدیق:
امریکی بحریہ کے سینیئر اہلکار کا ٹائٹن کے تباہ ہونے سے متعلق کہنا تھا کہ سمندر کے نیچے دھماکے کی آواز سے ملتی جلتی آواز کی اطلاع کوسٹ گارڈ کمانڈر کو دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اوشین گیٹ کی لاپتا آبدوز ٹائٹن کی تلاشی کیلئے اعلیٰ خفیہ صوتی سراغ رساں نظام کا استعمال کیا گیا تھا۔
سیاحوں کی موت کی تصدیق:
بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے سیاحوں کی لاپتا آبدوز ٹائٹین کا ملبہ ملنے کے بعد آبدوز کے مالک کمپنی اوشین گیٹ نے اس میں سوار پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کردی ہے۔
ٹائیٹن کا ملبے کس مقام پر ملا؟
خیال کیا جاتا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی آبدوز غرقاب بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے سے 1600 فٹ (487 میٹر) دور ہے، یہ ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں ٹائی ٹینک کا کوئی ملبہ پہلے سے موجود نہیں ہے۔
آبدوز کب لاپتا ہوئی؟
1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹین 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتا ہوئی گئی تھی۔








































