
عام طور پر ہر انسان کے اندر کسی نہ کسی حوالے سے کچھ اوہام ضرور پائے جاتے ہیں ۔ کسی کو یہ گمان ہوتا ہے اگر کالی بلی سامنے آجائے تو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ برا ہو جائے گا- اسی طرح بعض اوقات کچھ عام سی چیزیں بھی ایسے اثرات مرتب کر دیتی ہیں کہ وہ سب کو خوفزدہ کر دیتی ہیں ایسی ہی کچھ چیزوں کے بارے میں ہم آپ کو بتائيں گے-
آگ لگانے والی پینٹنگ
یہ پینٹنگ جو کہ دوسری جنگ عظیم دوئم کے بعد ایک اٹالین پینٹر نے بنائی تھیں۔ یہ پینٹر دوسری جنگ عظیم کا حصہ تھا اس دوران اس نے جنگ سے متاثر ہونے والے بچوں کو دیکھا جن کو دیکھ کر اس نے کئی روتے بچوں کی پینٹنگ بنائيں جو کہ اس جنگ سے متاثر ہوئے- مگر جنگ عظيم دوئم کے بعد ان پینٹنگز کے حوالے سے واقعات کا انوکھا سلسلہ شروع ہوا جس کے مطابق جس فرد نے بھی یہ پینٹگ لیں اس جگہ پر شدید ترین آگ لگ گئی- ان واقعات کا سب سے حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ بدترین آتشزدگی کے باوجود ان پینٹنگز کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا اور یہ جوں کی توں محفوظ رہیں-
چیختی کھوپڑی
یہ چیختی کھوپڑی انگلینڈ کے برٹن ایگنس ہال میں موجود ہے اور اس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ کھوپڑی کیتھرین اینی گریفتھ نامی خاتون کی ہے کیتھرین اپنے گھر میں سب سے چھوٹی تھی اور اس کی رہائش برٹن ایگنس ہال میں تھی جہاں وہ اپنے بچپن میں مزے سے گھومتی پھرتی تھی- جوان ہونے کے بعد ایک بار اس کے گھر پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا اور اس کے گھر سے سارا مال و دولت لوٹ کر کیتھرین کو زخمی کر کے بھاگ گئے- کچھ دنوں کے بعد ان زخموں کی تاب نہ لا کر مر گئی- مگر مرنے سے قبل اس نے وصیت کی کہ اس کے پورے جسم کو دفنا دیا جائے مگر اس کی کھوپڑی کو جسم سے جدا کر کے اس کے گھر والے اپنے ساتھ رکھیں تاکہ مرنے کے بعد بھی وہ ان سے دور نہ ہو- مگر اس کے بعد سے یہ ہال آسیب زدہ مشہور ہوگیا کیونکہ اس میں سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آتی تھیں جو سب کو خوفزدہ کر دیتی تھیں جس کی وجہ سے ان کو اس ہال میں رہائش ترک کرنی پڑی-
آسیب زدہ گڑیا
یہ گڑیا ڈيبورا ڈيوس نامی خاتون کی ملکیت تھی خوفناک شکل و صورت والی یہ گڑیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں کچھ ایسی شیطانی طاقتوں کا بسیرا تھا جو رات کے اندھیرے میں جاگ جاتیں اور اپنے ارد گرد موجود افراد کو بری طرح زخمی کر دیتی تھیں۔ اس گڑیا کے آسیب کے سامنے آنے کے بعد اس کی مالکن نے اس کو دوسرے لوگوں کو بیچ دیا تھا مگر جو بھی اس گڑیا کو گھر لے کر آیا اس کو اس گڑيا کے آسیب کے ہاتھوں سخت اذيت کا سامنا کرنا پڑا-
سنہری کار
یہ گاڑی 1964 کے ماڈل کی ڈاج 330 کار ہے جس کو سنہرا عقاب کا نام دیا گیا تھا اس گاڑی کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ گاڑی 14 افراد کی موت کا سبب بنی- یہ گاڑی پولیس کے تین افراد کو سب سے پہلے دی گئی مگر ان تین افراد نے نہ صرف خود کو برے طریقے سے مارا بلکہ انہوں نے مرنے سے قبل کئی دوسرے افراد کی بھی جان لی- جس کے بعد یہ گاڑی منحوس مشہور ہو گئی اور اس کو کئی افراد نے صرف اپنی قسمت آزمانے کے لیے خریدا مگر اس کا ہر مالک کسی نہ کسی حادثے یا بدقسمتی کا شکار ہوا-
یہ تمام واقعات جن کی وجوہات تو واضح نہیں ہیں مگر انہوں نے ان تمام چیزوں کو منحوس قرار دینے کے لیے کافی ہیں-