
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا ظلم وستم جاری ہے اور آج بھی نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے وادی میں پابندیاں بڑھادی گئیں‘مقبوضہ وادی میں آج کرفیو کا33واں دن ہے. کشمیری نماز جمعہ ادا نہ کرسکیں، بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں مساجد کے ارد گرد پہرے سخت کردیئے مسلسل پانچویں ہفتے جمعے کے اجتماعات نہ ہوں مسجدوں میں تالے ڈال دیئے جبکہ لاوڈ اسپیکر پر پابندی لگادی گئی‘مقبوضہ کشمیر میں 33 روز سے کرفیو اور پابندیاں برقرار ہیں۔
خوراک ادویات سب ناپید ہیں.
آزادی کے متوالے آج بھی سڑکوں پر نکلیں گے اور بھارتی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے. واضح رہے کہ بھارت کی قید میں موجود حریت پسند کشمیری رہنما یٰسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے 4 اکتوبر کو لائن آف کنٹرول کی طرف پرامن آزادی مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے. ساتھ ہی انہوں نے اسلام آباد اور مظفرآباد کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مارچ کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہ کریں‘جے کے ایل ایف کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے کہا کہ بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں محصور عوام سے اظہار یکجہتی، مقبوضہ وادی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی طرف عالمی برادری کی توجہ دلانے اور اس مسئلے کے مستقل اور جمہوری طریقے سے ترجیحی بنیادوں پر حل کے لیے ہم نے ایک انقلابی فیصلہ کیا ہے کہ جے کے ایل ایف کے قائم مقام چیئرمین عبدالحمید بٹ کی قیادت میں بھمبر سے چھکوٹھی تک پرامن لوگوں کا آزادی کشمیر مارچ ہوگا.
انہوں نے کہا کہ ہم خونی لائن یا سیزفائر لائن جو جموں و کشمیر کو چھکوٹھی سیکٹر سے علیحدہ کرتی ہے اسے روند دیں گے‘ترجمان نے بتایا کہ یہ فیصلہ راولپنڈی میں 30 اگست کو ہونے والی جے کے ایل ایف کی سب سے سے بااختیار سپریم کونسل اور آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کی زونل ورکننگ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا تھا. انہوں نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر کی حکومت ہمارے ساتھ 4 اکتوبر سے پہلے یا بعد میں ایل او سی کے اس پار چانے والے مارچ میں شامل ہوتی ہے تو جے کے ایل ایف قومی اتفاق رائے کی خاطر تاریخ کو دوبارہ ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار ہوگی. خیال رہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں جے کے ایل ایف کی جانب سے 3 مرتبہ لائن آف کنٹرول پار کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے.