
مقبوضہ کشمیر میں چیتوں کے حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث مقامی آبادیوں پر خوف و حراس کا راج قائم ہو گیا ہے۔
حکام کے مطابق گذشتہ چند ماہ کے دوران چیتوں کے حملوں میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت چھوٹے بچوں کی ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2006 سے جنگلی جانوروں کے انسانی آبادیوں پر حملوں سے ہونے والے نقصان اور دیگر تفصیلات کا رکارڈ جمع کرنا شروع کیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2006 سے اب تک جنگلی جانوروں کے حملوں میں 230 افرادہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 2800 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حالیہ چند ماہ کے دوران مقبوضہ وادی میں انسانی آبادیوں پر چیتوں کے حملوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے نتیجے میں 12 ہلاکتوں اور 31 افراد کے زخمی ہونے کے مقامی آبادیاں خوف میں مبتلا ہو گئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2015 سے 2019 کے عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جنگلوں کی کٹائی، انفراسٹرکچر پراجیکٹس اور گھروں کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث جنگلات کی اراضی میں 420 چورس کلومیٹرز کمی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں جنگلی جانوروں کے انسانی آبادیوں میں نظر آنے اور جنگلی حیات اور انسانوں کے درمیان ٹکراؤ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
پہاڑی علاقوں پر جنگلوں سے گھرے مقبوضہ کشمیر کے دیہاتوں میں جنگلی جانوروں کے حملوں سے لوگوں کی رات کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور وہ خوف کے سائے میں جاگتے ہوئے راتیں گذارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔