
لاہور:لاہور کی احتساب عدالت کے عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف اور یوسف عباس شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 25ستمبر تک تو سیع کر دی۔
جبکہ عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کی آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکینڈل کیس میں ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔
نیب حکام نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف اور یوسف عباس شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر مزید جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لاہور کی احتساب عدالت نمبر ایک میں پیش کیا۔بدھ کو احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ نے درخواست دائر کرتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ مریم نواز اور یوسف عباس تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دے رہے ہیں جس کی وجہ سے تفتیش میں پیش رفت نہیں ہو رہی لہذا ان دونوں کے جسمانی ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کی جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز میں 7 ڈائریکٹرز اور 20افراد پارٹنر شپ میں تھے۔
میاں شریف، کلثوم نواز، حسین نواز اور مریم نواز بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے۔ عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ چوہدری شوگر ملز کا سربراہ کون تھا ۔ اس پر نیب تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مختلف وقت میں فیملی کے لوگ چیف ایگزیکٹو مقرر ہوتے رہے۔ 1992میں حسین نواز چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کب چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں۔ اس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مریم نواز 2004میں چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں۔ نیب تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ یوسف عباس اور عبدالعزیز کے اکائونٹ میں 2013میں 23کروڑ روپے منتقل ہوئے۔ یوسف عباس ابھی تک نہیں بتا سکے کہ رقم کس نے بھیجی۔
نیب تفتیشی افسر کو کہنا تھا کہ شیئرز، قرضوں اور بیرون ملک سے آنے والی رقوم کی تفتیش ابھی باقی ہے۔مریم نواز کے وکیل خواجہ امجد پرویز نے نیب کی جانب سے میریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا یہ وہ تفتیشی رپورٹ ہے جس پر روزانہ اینکرز پروگرام کرتے ہیں۔ یہ تفتیشی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے۔
امجد پرویزنے کہا کہ 1992میں تمام جائیدادیں میاں محمد شریف کے نام پر تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 1992سے 1999تک میاں شریف نے پراپرٹی بچوں کے نام کی۔ ان کا کہنا تھا 1999میں پرویز مشرف کا دور آیا اور سب فیملی کے افراد بیرون ملک چلے گئے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں نیب لاہور کے حوالہ کر دیا۔
عدالت نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ مریم نواز اور یوسف عباس کو دوبارہ 26ستمبر کو تفتیش میں ہونے والی پیش رفت رپورٹ کے ساتھ دوبارہ پیش کیا جائے۔ دونوں ملزمان کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جوڈیشل کمپلیکس آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیئے گئے تھے تاکہ کیس بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا سکے۔ جبکہ میاں محمد شہباز شریف آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکینڈل کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ شہباز شریف کے وکلاء کی جانب سے ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔