پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی گرفتاری سے قبل کئی موقعوں پر اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اگر انھیں گرفتار کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے معاملات کی تمام تر ذمہ داری پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر ہو گی اور اگر بلاول بھی قانون کی گرفت میں آتے ہیں تو سیاسی معاملات آصفہ بھٹو زرداری دیکھیں گی۔
ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی آصفہ بھٹو زرداری اب تک ایک سماجی کارکن کے طور پر نظر آتی رہی ہیں لیکن اب ان کی زندگی میں سیاست کے رنگ بھی دکھائی دینے لگے ہیں۔
بی بی سی سے خصوصی بات کرتے ہوئے آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنا ان کی مجبوری نہیں لیکن اس کاوش کی تکمیل کا راستہ ضرور ہے جس کے ذریعے وہ عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کر سکتی ہیں۔
انھوں نے کہا ’یہ دیکھنے کے لیے آپ کو صرف گڑھی خدا بخش جانے کے ضرورت ہے کہ میرے گھر کے کتنے افراد نے اس ملک کے لیے اپنی جانیں دی ہیں۔ ہمارے پاس صرف یہی راستہ تھا کہ یا تو ہم خاموش رہیں یا آگے بڑھ کر حق کے لیے آواز اٹھائیں۔‘
یہ بھی پڑھیے’میرے نانا نے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کو ترجیح دی اور میری والدہ نے بھی یہی راستہ اختیار کیا، اور اب میرے بھائی بھی اپنے نانا کے مشن اور والدہ کی سوچ کو آگے لے کر چل رہے ہیں۔ بلاول پورے پاکستان کے لیے بولتے ہیں، اور میں بھی ان کے ساتھ مل کر عوام کی آواز بنتی رہوں گی۔‘
آصفہ بھٹو یوں تو خود کو سیاست کا منجھا ہوا کھلاڑی تسلیم نہیں کرتیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کو سمجھنے کے لیے کسی کو بھی سیاسی پنڈت ہونے کے ضرورت نہیں، کیوں کہ ملک کا حال اس کے حالات خوب بیان کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا ’عمران خان کے حکومت اور سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بہت سے مماثلتیں ہیں، جیسے ان کی وہی کابینہ ہے جو جنرل مشرف کی تھی۔ عمران خان کی ناکامیوں کی فہرست ان کی کامیابیوں سے کہیں لمبی ہے۔ آزادی اظہار رائے پر قدغنیں ہیں، انسانی حقوق کی پامالی، یہ سب کچھ ان کے دور حکومت میں ہو رہا ہے۔‘
’موجودہ حکومت نے ملک کو معاشی طور پر غیر مستحکم کیا‘
پاکستانی قوم سے کیے گئے وعدوں کا ذکر کرتے ہوئے آصفہ بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے پاکستانی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے جبکہ وہ ایک نوکری بھی نہیں دے سکے۔ ’در حقیقت انھوں نے ملک کو معاشی طور پر غیر مستحکم کیا ہے جو ہزاروں لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا سبب بنا ہے۔‘
آصفہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ بھی کیا تھا جو کہ اب تک وفا نہیں ہو سکا البتہ انھوں نے ہزاروں گھر توڑے ضرور ہیں۔ ’عمران خان نے کہا تھا کہ وہ خودکشی کر لیں گے لیکن دوسرے ممالک سے امداد نہیں مانگیں گے جبکہ ہم نے دیکھا کہ وہ تقریباً ہر ملک کے سامنے کشکول لیے کھڑے رہے۔‘









































