
نیب کے مطابق بلاول کے پاس بھٹو زرداری گروپ کی نجی فرم جے وی اوپل-255 کے 25 فیصد شیئرز ہیں، نیب ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کو زرداری گروپ اور بحریہ ٹاؤن کی جوائنٹ وینچر فرم سے متعلق سوالنامہ دیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو کی آمد سے قبل راولپنڈی میں نیب کے پرانے ہیڈکوارٹرز کے باہر پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن اور پیپلزپارٹی کے
دیگر پی پی پی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم نیب نیازی گٹھ جوڑ سے متعلق بات کرتے رہے ہیں اب عدالتیں بھی کررہی ہیں۔
علاوہ ازیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ نیب جس کیس میں سوال کررہی ہے اس میں بلاول بھٹو کو فرریق نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ وہ اسی وقت کسی سرکاری عہدے پر نہیں تھے۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے بلاول بھٹو کو حالیہ پیشی کا نوٹس 7 فروری کو بھیجا گیا تھا جس میں بلاول بھٹو کو زرداری گروپ کمپنی کا 2008 سے لے کر 2019 تک کا تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
علاوہ ازاں نوٹس میں چیئرمین پیپلزپارٹی سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فہرست بھی طلب کی گئی ہے۔
اس سے قبل نیب راولپنڈی نے بلاول بھٹو زرداری کو 24 دسمبر طلب کیا تھا، بلاول کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نوٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو نیب کا نوٹس موصول ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب چیف جسٹس بھری عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو بے قصور ہیں تو نیب کا نوٹس بھیجنا انہیں ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نیب نے انہیں 24 دسمبر کو طلبی کا نوٹس بھیجا ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوں گے اور بعد ازاں وہ اپنے اعلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
سیکریٹری جنرل نیئر بخاری سمیت مختلف پارٹی رہنما اور کارکنان موجود تھے۔