انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمے کے بعد لگائے جانے والی پابندیوں کو ایک مہینہ مکمل ہونے کو ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بیشتر علاقوں سے بندشیں ہٹا لی گئی ہیں تاہم موبائل، انٹرنیٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام ابھی تک معطل ہے۔
حکومت کے مطابق کشمیر میں حالات پرامن ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاعات نہیں ہیں، لیکن اس کے ساتھ وہ یہ بھی اعتراف کرتی ہے کہ کہیں کہیں تشدد اور تصادم کے واقعات پیش آتے ہیں لیکن ان میں زخمیوں کی تعداد کا کہیں ذکر نہیں ہوتا ہے۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار ریاض مسرور نے تشدد کا شکار افراد سے ملاقات کی تو معلوم ہوا کہ ایسے افراد میں پانچ سال کے بچوں سے لے کر 72 سال تک کے معمر افراد شامل ہیں۔ان میں سے کچھ لوگ پیلٹ گنز کے چھروں سے زخمی ہوئے ہیں تو کچھ کو وہ پتھر لگے ہیں جنھیں انڈین فوجیوں نے غلیلوں سے داغا تھا۔
ایسے زخمیوں میں پانچ سالہ لڑکی منیفہ نذیر بھی شامل ہیں جو پرانے سرینگر کے علاقے کی رہائشی ہیں اور عید الاضحی کے روز وہ اپنے چچا کے ساتھ قربانی کا گوشت تقسیم کرنے گئی تھیں جب ان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔









































