پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں پولیس کی زیر حراست دم توڑنے والے شخص صلاح الدین کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ اے ٹی ایم کارڈ چرانے میں ملوث تھا۔
لواحقین کا دعویٰ ہے کہ صلاح الدین ذھنی مریض تھا جو ہمیشہ ادھر ادھر گھومتا رہتا تھا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس والوں کو کیسے یہ نہیں پتا چلا کہ وہ ذہنی معذور سے بات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص اے ٹی ایم مشین کھول کر کارڈ نکال رہا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ شخص صلاح الدین ہے اور وہ بینک فیصل آباد میں واقع ہے۔
رحیم یار خان پولیس کے ذرائع نے کچھ اور وڈیوز بھی فراہم کی ہیں، جن میں ایک شخص حوالات میں عجیب و غریب حرکتیں کرتا نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ شخص بھی صلاح الدین ہے۔ان کے مطابق یہ خبر ملنے کے بعد انھوں نے رحیم یار خان پولیس کو فون کرنے شروع کردیے لیکن صلاح الدین کا نام سنتے ہی پولیس والے فون رکھ دیتے تھے۔ ان کے مطابق پولیس نے ان کی بات ہی نہیں سنی۔
صلاح الدین کے چچا نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی صلاح الدین کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تھا جبکہ لاہور میں بھی پولیس انھیں پکڑ چکی ہے۔
محمد اعجاز کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے صلاح الدین کے بازو پر ان کا نام اور پتہ تحریر کیا گیا تھا تاکہ کسی جگہ پر اگر کوئی مسئلہ ہو تو ان سے رابطہ کیا جائے مگر رحیم یار خان پولیس نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس متعلقہ تھانے میں رابطہ کر لیتی تو ساری صورتحال واضح ہو جاتی کہ وہ ذھنی مریض ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک ذہنی معذور اے ٹی ایم کارڈ چرانے میں ملوث ہو؟
پولیس کا کیا کہنا ہے؟
رحیم یار خان پولیس کی حراست میں دم توڑنے والے صلاح الدین پر الزام ہے کہ انھوں نے ایم ٹی اے کارڈ چرائے تھے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ دل کا دورہ ثابت ہوئی ہے جبکہ ملزم کے جسم پر تشدد کے نشان بھی نہیں ملے تاہم میڈیکل بورڈ قائم کردیا گیا ہے تاکہ تفتیش کا کوئی پہلو مخفی نہ رہ سکے۔









































