
ایران میں اسرائیل سے رابطے رکھنے والے 7 مجرموں کو سزائے موت دے دی گئی
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران نے 2025 میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو پھانسی دی ہے۔
ایران نے ہفتے کے روز اسرائیل سے رابطہ رکھنے والے 7 مجرموں کو سزائے موت دے دی، ان کو چند سال پہلے سیکیورٹی اہلکاروں اور ایک مذہبی عالم کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی عدلیہ کی خبر رساں ایجنسی میزان نے اطلاع دی کہ 6 افراد عرب نسلی اقلیت کے علیحدگی پسند تھے، جن پر خرمشہر، صوبہ خوزستان کے جنوب مغربی شہر میں مسلح حملے اور بم دھماکوں کے الزامات تھے، ان دھماکوں میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
ساتواں شخص سامان محمدی خیارہ کرد تھا، جسے 2009 میں کرد شہر سنندج میں حکومت نواز سنی عالم ماموستا شیخ الاسلام کے قتل کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔
میزان کی جانب سے بتایا گیا کہ ان افراد کے اسرائیل سے روابط تھے، تاہم یہ ایسا الزام ہے جسے انسانی حقوق کی تنظیمیں مسترد کرتی ہیں، ان تنظیموں کے مطابق تہران اکثر نسلی اقلیتوں کے خلاف داخلی اختلاف کو غیر ملکی حمایت یافتہ ظاہر کرنے کے لیے ایسے الزامات لگاتا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے محمدی خیارہ کے مقدمے پر بھی سوال اٹھائے ہیں، کیوں کہ وہ قتل کے وقت صرف 15 یا 16 سال کی عمر کا تھا، 19 سال کی عمر میں گرفتار ہوا، اور پھانسی سے قبل ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قید میں رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کی سزا تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے اعترافی بیانات پر مبنی تھی، جو ایسا طریقہ ہے، جسے کارکن ایرانی عدالتوں پر باقاعدگی سے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایرانی حکام نے 2025 میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو پھانسی دی ہے، جو گزشتہ کم از کم 15 برسوں میں اس تنظیم کی جانب سے ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے