
رین ایمرجنسی کیمپس کے نام پر صرف میز اور کرسیاں، میئر کراچی کے دعووں کی قلعی کھل گئی
میئر کراچی کے رین ایمرجنسی کیمپس کے انتظامات نے مرتضیٰ وہاب کے بلند بانگ دعووں کی قلعی کھول دی، شہر کے نشیبی علاقوں میں قائم کردہ کیمپس میں پانی سے بچنے کا کوئی انتظام ہے نہ ہی فوری طبی امداد کا کوئی سامان، شامیانوں میں کرسیاں اور میزیں رکھ کر انہیں رین ایمرجنسی کیمپس کا نام دے دیا گیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ شہر میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) نے شہر میں رین ایمرجنسی کیمپس قائم کردیے ہیں جہاں بارش کے دوران ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں کو پانی اور کھانے پینے کی اشیا مہیا کی جائیں گی۔
تاہم شہر کے مختلف علاقوں میں قائم رین ایمرجنسی کیمپس میں بارش سے بچنے کا کوئی انتظام ہے نہ ہی فوری طبی امداد کی سہولت موجود ہے، ریلیف کیمپ کے نام پر خالی کرسیاں اور میزیں عوام کے لیے سجا دی گئیں۔
ضلع وسطی میں قائم کردہ 4 رین ایمرجنسی کیمپس میں وسائل موجود نہیں ہیں، رین ایمرجنسی کیمپ غریب آباد میں اینٹی انکروچمنٹ کے افسران بسکٹ کے چند پیکٹس اور پانی کی درجن بھر چھوٹی بوتلوں کے ساتھ عوام کو ریلیف دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
میئر کراچی کی ہدایت پر لگائے گئے ریلیف کیمپس طوفانی بارشوں میں خود اہل کاروں کو ریلیف دینے کے قابل نہیں، کیمپس میں نہ واٹر پروف شیلٹر ہے نہ فلور واٹر پروف ہے، عملے کو رین کوٹ اور ٹارچ تک مہیا نہیں کیے گئے جبکہ بارش میں بند ہونے والی گاڑیوں کو ریکسیو کرنے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔
عملے نے کہا کہ ابھی بارش شروع ہونے میں وقت ہے،سامان راستے میں ہے، کوشش کریں گے طوفانی بارش سے پہلے سامان کیمپس میں آجائے