نیدرلینڈز نے غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا، 2 صہیونی وزرا پر پابندی عائد
ڈچ حکومت نے غزہ کی صورتحال کو ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ دفاع قرار دیتے ہوئے اس پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اسرائیل کے سفیر کو طلب کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ نیدرلینڈز نے اسرائیل کے 2 انتہا پسند وزرا پر ملک میں داخلے پر پابندی بھی عائد کردی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈچ حکومت کی جانب سے گزشتہ شب جاری کردہ ایک خط میں غزہ کی موجودہ صورتحال کو ناقابل برداشت اور ناقابل دفاع قرار دیا گیا ہے، ڈچ حکومت نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کرے گی۔
ڈچ حکومت نے انتہائی دائیں بازو کے 2 اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ملک میں داخلے پر پابندی بھی عائد کر دی ہے، نیدرلینڈز نے دونوں اسرائیلی وزرا پر فلسطینیوں کےخلاف بارہا تشدد پر اکسانے اور غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پیر کی شب اسرائیلی وزرا پر پابندی کے حوالے سے پارلیمان کو جاری کردہ ایک خط میں بتایا کہ ’دونوں وزرا نے بارہا فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے تشدد کو ہوا دی، غیر قانونی بستیوں کی توسیع کو فروغ دیا اور غزہ میں نسلی تطہیر کا مطالبہ کیا‘۔
جون میں نیدرلینڈز نے سویڈن کی اس تجویز کی حمایت کی تھی جس میں یورپی یونین کی جانب سے ان وزرا پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، تاہم یورپی یونین کی خارجہ امور کونسل میں اس پر مکمل اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔
’یورپی رہنماؤں نے انتہا پسند اسلام کے جھوٹ کے آگے ہتھیار ڈال دیے‘
بیزلیل سموتریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’یورپی رہنماؤں نے انتہا پسند اسلام کے جھوٹ اور بڑھتی ہوئی سام (یہود) دشمنی کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں‘۔
بن گویر نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے لیے کام کرتے رہیں گے، چاہے انہیں پورے یورپ میں داخلے سے روک دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں دہشت گردی کو برداشت کیا جاتا ہے اور دہشت گردوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے، وہاں اسرائیلی یہودی وزیر ناپسندیدہ اور یہودیوں پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں‘۔
ڈچ حکومت نے یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل کی تحقیقی فنڈنگ کے مرکزی پروگرام تک رسائی محدود کرنے کی سفارش کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے یورپی یونین کے ساتھ امداد کی ترسیل سے متعلق اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو وہ یورپی تجارتی پابندیوں کے نفاذ پر زور دے گی








































