
لاہور ہائیکورٹ کا آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے مقابلوں کا جائزہ لینے کا حکم
آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی سی ڈی آئین اور قانون کے مطابق کام کررہی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مقابلوں کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک دن میں جعلی مقابلوں کی 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست گزار فرحت بی بی کی پٹیشن پر سماعت کی، عدالت کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہے ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا، دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی رپورٹ کے مطابق ریکوری کے بعد ملزم کو لے جاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اب جب پولیس کی رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے؟، گاڑی نہ کسی کانسٹیبل کو گولی لگتی ہے، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی، اور کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے، اس کا جائزہ لیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیا جائے تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔
بعد ازاں عدالت نے فرحت بی بی کی دائر کی گئی درخواست نمٹا دی۔
عدالت کے باہر صحافی نے آئی جی پنجاب سے سوال کیا کہ کیا اب تک کی کاروائیوں کے بعد سی سی ڈی کا کوئی پولیس مقابلہ جعلی نکلا ہے؟
آئی جی پنجاب نے کہا سی سی ڈی آئین اور قانون کے مطابق کام کررہی ہے، سی سی ڈی سے متعلق چیف جسٹس کے احکامات پر عمل ہوگا