اختر مینگل نے سفری پابندی کے حکومتی فیصلے کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت جلسوں، دھرنوں، لانگ مارچ یا اجتماع پر پابندی عائد ہے
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے پیر کے روز بلوچستان ہائیکورٹ میں حکومت کی جانب سے اپنا نام عارضی سفری پابندی کی فہرست یا پرویژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں شامل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کر دی ہے۔
یہ درخواست بی این پی کے وکیل ساجد ترین ایڈووکیٹ نے سردار اختر مینگل کی طرف سے دائر کی ہے۔
ایک روز قبل کوئٹہ ایئرپورٹ پر حکام نے بی این پی کے سربراہ کو دبئی جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا، انہیں بتایا گیا تھا کہ ان کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل ہے۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جناب ساجد ترین نے اس اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیا اور کہا کہ یہ سردار اختر مینگل کے علاقائی حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کی سزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ’انہیں بلوچستان کے حقوق اور وسائل پر اختیار سے متعلق اپنے اصولی مؤقف سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنا ہے‘۔
یاد رہے کہ دو روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اخترمینگل نے خود کو سفر سے روکنے کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے پیغام میں آگاہ کیا تھا کہ امیگریشن حکام نے وجہ بتاکر پرواز سے اتار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ آخری بار میرا نام مشرف دور میں ایسی کسی فہرست میں شامل ہوا تھا، یہ ذکر صرف سیاق و سباق سمجھنے اور موازنہ کرنے کے لیے کیا ہے








































