
تیل کی بڑھتی درآمدات کے باعث مشرق وسطیٰ کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ گیا
مالی سال 2025 میں پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے درمیان تجارتی خسارہ 7.37 فیصد اضافے کے ساتھ 13.974 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال 13.014 ارب ڈالر تھا۔ اس خسارے میں اضافے کی بنیادی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں نمایاں اضافہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان توانائی کے لیے مشرق وسطیٰ پر کس قدر انحصار کرتا ہے، جبکہ برآمدات مشرق وسطیٰ کی صرف چند منڈیوں تک محدود اور معمولی اضافے کے ساتھ سامنے آئی ہیں، مالی سال 2025 میں خام تیل کی درآمدات میں مقدار کے لحاظ سے 15 فیصد اضافہ ہوا، جس سے تجارتی توازن مزید بگڑا۔
اس کے برعکس، مالی سال 2024 میں تجارتی خسارے میں 20.47 فیصد بہتری آئی تھی، جو 16.365 ارب ڈالر سے کم ہو کر 13.014 ارب ڈالر پر آ گیا تھا، اس کی بڑی وجہ تیل کی درآمدات میں کمی تھی، جو ملک میں ایندھن کی بلند قیمتوں کے باعث کھپت میں کمی سے ممکن ہوئی۔
مالی سال 2025 میں پاکستان کی مشرق وسطیٰ کو برآمدات 1.52 فیصد کمی کے ساتھ 3.107 ارب ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ مالی سال 2024 میں 3.155 ارب ڈالر تھیں، تاہم مالی سال 2024 میں یہ برآمدات 35.23 فیصد اضافے کے ساتھ 2.33 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.155 ارب ڈالر تک پہنچی تھیں۔
مالی سال 2025 میں مشرق وسطیٰ سے پاکستان کی درآمدات 5.64 فیصد اضافے کے ساتھ 17.081 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 16.169 ارب ڈالر تھیں، اس سے قبل مالی سال 2024 میں درآمدات میں 13.53 فیصد کمی ہوئی تھی، جب وہ 18.69 ارب ڈالر سے کم ہو کر 16.16 ارب ڈالر رہ گئی تھیں۔
تجارتی خسارے میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پاکستان نے حال ہی میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور تجارتی تعلقات میں تنوع لانا ہے۔
مالی سال 2025 میں پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات معمولی کمی کے ساتھ 70کروڑ 43لاکھ 20 ہزار ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ سال 71 کروڑ 2لاکھ 90 ملین ڈالر تھیں، اس کے برعکس مالی سال 2024 میں ان برآمدات میں 40.98 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا تھا، سعودی عرب سے درآمدات میں بھی 16.6 فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ 4.492 ارب ڈالر سے گھٹ کر 3.746 ارب ڈالر ہو گئیں۔
متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارت میں مثبت رجحان دیکھا گیا، برآمدات 1.87 فیصد اضافے کے ساتھ 2.121 ارب ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ سال 2.082 ارب ڈالر تھیں، مالی سال 2024 میں یہ برآمدات 41.15 فیصد بڑھ گئی تھیں، جس میں دبئی کو کی جانے والی ترسیلات کا بڑا کردار تھا، پاکستان کی اہم برآمدات میں چاول، بیف، کاٹن کے ملبوسات، آم اور امرود شامل ہیں، درآمدات میں بھی 25.75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 6.328 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.958 ارب ڈالر ہو گئیں۔
بحرین کو برآمدات میں 23.36 فیصد کمی دیکھی گئی، جو 6 کروڑ 86 لاکھ 80 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 5 کروڑ 26 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہو گئیں، بحرین سے درآمدات بھی 7.37 فیصد کم ہو کر 20 کروڑ 13 لاکھ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ سال 21کروڑ 73 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھیں۔
قطر کو برآمدات 28.65 فیصد کمی کے ساتھ 11 کروڑ 66 لاکھ 70 ہزار ڈالر تک محدود رہیں، جو پچھلے سال 16 کروڑ 35 لاکھ 40 ہزار ڈالر تھیں، اس کے برعکس قطر سے درآمدات میں 4.54 فیصد اضافہ ہوا، جو 3.347 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.499 ارب ڈالر ہو گئیں۔
کویت کو برآمدات میں 13.87 فیصد کمی ہوئی، جو 13 کروڑ 7لاکھ 10 ہزار ڈالر سے گھٹ کر 11 کروڑ 25 لاکھ 70 ہزار ڈالر رہ گئیں، کویت سے درآمدات میں بھی 6 فیصد کمی آئی، جو 1.785 ارب ڈالر سے کم ہو کر 1.677 ارب ڈالر ہو گئیں