نانگا پربت بیس کیمپ پر کھائی میں گرنے سے چیک ریپبلک کی خاتون سیاح ہلاک
گلگت بلتستان کے نانگا پربت بیس کیمپ پر چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والی ایک غیر ملکی خاتون سیاح کھائی میں گرنے سے ہلاک ہو گئیں۔
واضح رہے کہ نانگا پربت دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے، جسے ’قاتل پہاڑ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کا یہ لقب 1953 میں پہلی کامیاب مہم سے قبل 30 سے زائد کوہ پیماؤں کی ہلاکت کے بعد پڑا تھا۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے کوآرڈینیٹر محمد قاسم نے ڈان ڈیجیٹل کو واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افسوسناک واقعہ صبح 4 بجے کے قریب کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان پیش آیا، جہاں چیک ری پبلک سیاح کا آکسیجن سلنڈر دھماکے سے پھٹ گیا۔
انہوں نے موت کی وجہ آکسیجن سلنڈر پھٹنا قرار دیا، تاہم دیامر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نظام الدین نے ڈان ڈیجیٹل کو بتایا کہ کوہ پیما کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان اونچائی سے گریں، انہوں نے کہا کہ جس مقام پر وہ گری تھی اس کا پتا لگایا جائے گا اور اس کے بعد تلاش کا کام شروع کیا جائے گا۔
عہدیدار نے بتایا کہ کوہ پیما کے ساتھ آنے والی ٹیم بیس کیمپ پر آئی تھی اور اس کی موت کی اطلاع دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق خاتون کی موت آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے ہوئی، لیکن بعد میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہ کھائی میں گر گئی تھی، جو ان کی موت کی وجہ بنی۔
محمد قاسم نے بتایا کہ وہ 15 جون سے اپنی ٹیم کے ساتھ چلاس میں مقیم تھی اور 16 جون کو اس کے ساتھ بیس کیمپ کے لیے روانہ ہوئی تھیں، وہ 17 جون کو بونیر بیس کیمپ پہنچے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے گلگت بلتستان حکومت کی ہدایت پر واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور متاثرہ ٹیم کو ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کولاوچووا کلارا کی تلاش کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں برس مئی میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر مارچ تا مئی کے کوہ پیمائی سیزن کے دوران 2 کوہ پیما ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ سال اسکردو سے تعلق رکھنے والے معروف کوہ پیما مراد سدپارہ گلگت بلتستان کی براڈ پیک پر پھنسنے کے بعد پاک فوج کی جانب سے کیے گئے ریسکیو آپریشن کے اگلے دن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے تھے








































