ایرانی سپریم لیڈر نے جوہری پروگرام پر امریکی تجویز مسترد کر دی، یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا عزم
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے یورینیم افزودگی کو ترک کرنا ’100 فیصد‘ ملکی مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے تہران کے جوہری معاملات پر دہائیوں سے جاری تنازع حل کرنے کے لیے مذاکرات میں امریکی مرکزی مطالبے کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری مذاکرات روکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکی تجویز ہماری قوم کے خود انحصاری پر یقین اور ’ہم کر سکتے ہیں‘ کے اصول سے متصادم ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی جموریہ ایران کے بانی روح اللہ خمینی کی برس کے موقع پر ٹی وی خطاب میں کہا کہ امریکا کی پیشکش ہماری خودمختاری اورعزت نفس کے خلاف ہے، مزید کہنا تھا کہ یورینیم کی افزودگی ہمارے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہے اور دشمن اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے جوہری پیشکش ہمارے مفادات کے 100 فیصد خلاف ہے، مغرور اور بدتمیز امریکا متعدد بار ہم سے یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ ہمارے پاس جوہری پروگرام نہیں ہونا چاہیے، تم کون ہوتے ہو یہ فیصلہ کرنے والے کہ ہمیں یورینیم کی افزودگی کرنے چاہیے یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ امریکا اور اس جیسے ممالک کی طرف سے اجازت کا انتظار نہ کیا جائے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس 100 نیوکلیئرپاور پلانٹس موجود ہیں لیکن یورینیم نہیں تو پھر ایسے پلانٹس کا کوئی فائدہ نہیں، وہ ہمارے کسی کام کے نہیں ہو سکتےکیونکہ نیوکلیئرپاور پلانٹس کو فیول کی ضرورت ہوتی ہے اگر ہم ڈومیسٹک سطح پر فیول کی پیداوار نہیں کرسکتے تو اس کے لیے ہمیں امریکا کے پاس جانا پڑے گا جہاں ہمیں بہت زیادہ شرائط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تہران کے مطابق جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا مقصد امن ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) نے مئی 2025 کے آخری ہفتے میں جاری ہونے والی اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایران یورینیم کی افزودگی میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایران اس وقت بھی طے شدہ حدود سے زیادہ یورینیم کی افزودگی کررہا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے، حالانکہ 2015 میں ہونے والے معاہدے میں یہ صرف 3.67 فیصد تھا۔
رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ رواں ماہ ویانہ میں شیڈول ہے، جہاں ایران کی جوہری طاقت کے حصول کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے نئی جوہری تجویز ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک عمان نے پیش کی تھی، اس دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے درمیان بات چیت بھی ہوئی تھی۔
مذاکرات کے 5 ادوار کے بعد بھی کوئی جوہری تجویز پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی تھی ، جوہری تجویز میں سب سے اہم یورینیم کی افزودگی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، تاہم اس میں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر قائم رہے، ایران یورینیم کی افزودگی کو اپنی سرزمین پر جاری رکھنے پر ڈٹا ہوا ہے تو ساتھ ہی ایران نے یورینیم کے ذخیرے کو بیرون ملک منتقل کرنے سے بھی انکار کردیا ہے








































