128 سال قبل فرانس میں قتل ہونیوالے بادشاہ اور 2 سپاہیوں کی کھوپڑیاں مڈغاسکر منتقل
فرانس میں 2023 کے قانون کے تحت نوآبادیاتی دور میں قبضہ کی گئی باقیات کی واپسی کو آسان بنایا گیا ہے
افریقی ملک مڈغاسکر کو 128 سال قبل فرانسیسی فوجیوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر قتل ہونے والے بادشاہ سمیت 3 افراد کی کھوپڑیاں منتقل کر دی گئیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانس نے 27 اگست کو پیرس میں یہ کھوپڑیاں واپس کی تھیں، یہ 2023 میں منظور ہونے والے قانون کے بعد پہلی واپسی ہے، قانون کے تحت نوآبادیاتی دور میں قبضہ کی گئی انسانی باقیات کی واپسی کو آسان بنایا گیا ہے۔
یہ کھوپڑیاں ساکالاوا قوم کے بادشاہ تویرا اور اُن کے 2 جنگجو ساتھیوں کی سمجھی جاتی ہیں، جنہیں 1897 میں فرانسیسی فوجیوں نے سر قلم کرکے قتل کیا تھا۔
یہ باقیات پیر کے روز مڈغاسکر پہنچیں اور ہوائی اڈے پر ساکالاوا گروہ کے افراد نے ان کا استقبال کیا، جو روایتی لباس پہنے ہوئے تھے۔
یہ باقیات تین بکسوں میں رکھی گئی تھیں، جو بحرِ ہند کی اس قوم کے پرچم میں لپٹے ہوئے تھے۔
ان باقیات کو دارالحکومت انتاناناریوو کی سڑکوں سے گزار کر شہر کے مقبرے تک لے جایا گیا، جہاں صدر اینڈری راجولینا اور حکومت و ساکالاوا کے معززین نے ان کا استقبال کیا۔
راجولینا نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے ماضی اور اپنی تاریخ کو جاننا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاس ایک بادشاہ اور اُس کے سپاہی تھے، جنہوں نے قوم کا دفاع کیا، انہوں نے ان لوگوں کی تعریف کی، جنہوں نے فرانسیسی نوآبادیاتی فوجیوں کے خلاف ’حوصلے اور جرات‘ کے ساتھ مزاحمت کی ہے۔
بادشاہ تویرا کے پڑپوتے اور نئے تخت نشین ساکالاوا بادشاہ، جارج ہاریا کامامی نے اپنے آبا و اجداد کی باقیات کو خوش آمدید کہنے کے لیے مقدس دریا ’تسیریبیہینا‘ کا پانی چھڑکا۔
جارج ہاریا کامامی نے کہا کہ ہم ساکالاوا مطمئن ہیں، آج خوشی کا دن ہے








































