پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ مجھے میرے ہمدردوں نے مشورہ دیا کہ آج کی پریس کانفرنس مت کریں ، ہو سکتا ہے کہ شائد آپ کو نا اہل کر دیا جائے ۔
اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اتحادی جماعتوں کے نمائندگان کا شکریہ ادا کرتی ہوں اور مولانا فضل الرحمان کی اجازت سے بات کا آغاز چرچل کے ان الفاظ سے کروں گی جو انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہے تھے کہ اگر ہمارے ملک کی عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں تو ہمیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی ، حلفاء راشدین نے کہا کہ کفر کا نظام چل سکتاہے ، ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، مجھے پریس کانفرنس سے قبل بہت سے خیر خواہوں نے مشورہ دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آپ کے پانامہ کے کیس کی اپیل زیر سماعت ہے اور آخری سٹیج پر ہے ، یہ پریس کانفرنس نہ کریں، ورنہ آپ کو نا اہل کرنے کا خدشہ ہے ، مگر میں نے جواب دیا کہ عوامی نمائندوں کو اپنے سے بڑھ کر کچھ کرنا پڑتا ہے ، میں 75 سالہ تاریخ میں نہیں جانا چاہتی مگر پچھلے چند سالوں پر بات کروں گی جو 2016 سے شروع ہوتے ہے ، اس عرصے میں عدالتی فیصلے دیکھیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، ، فیصلوں کے اثرات وقت کے ساتھ گہرے ہوتے جاتے ہیں ، کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں بلکہ ادارے کے اندر سے ہوتی ہے ۔ عدلیہ کی توہین انسان نہیں متنازعہ فیصلے کرتے ہیں، میں پورا مضمون ، پورا مقدمہ لکھ کر دے سکتی ہوں ، عدلیہ کی ساری تاریخ پر ایک غلط فیصلہ سارے وقار کو تباہ کر دیتا ہے ۔ انصاف پر مبنی فیصلے پر جتنی بھی تنقید کی جائے وہ معنی نہیں رکھتی ۔توہین عدالت میں ہمارے کتنے لوگوں کو چن چن کر باہر کیا گیا ، تاریخ گواہ ہے کسی نے توہین نہیں کی، دانیال عزیز طلال چودھری آج اسمبلی سے تک باہر ہیں ۔
مریم نے نواز نے کہا کہ اگر آپ کو نہیں علم تو میں بتادیتی ہوں ، وہ ویڈیو سب نے دیکھی ہو گی جب لندن میں پی ٹی آئی احتجاج کر رہی تھی تو گاڑیوں کے شیشوں پر ان 5 ججز کی تصویریں لگا کر جوتے مارے گئے جنہوں نے کہا تھا کہ آئین ٹوٹا ہے ، کیا کسی پر توہین عدالت لگی ، بلکہ فیصلے ان کے حق میں آنے لگے ، یہاں دیکھا جا رہا ہے کہ سب سے بڑھ کر گالی کون دے گا ، فیصلہ اسکے حق میں آتا ہے ، اس طرح تو اس معیار پر عمران خان ہی پورا ا ترتے ہیں ، اگر آپ تنقید سے ڈرتے ہیں تو سوچیں انصاف کی کیا حیثیت ہے ۔
مسلم لیگ (ن) کی صدر نے مزید کہا کہ فرح گوگی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاتا جبکہ میرا نکالا بھی جاتا ہے تو عدالت طلب کر لیتی ہے ، اب لوڈ شیڈنگ واپس آگئی ہے ملک کے حالات سنبھل نہیں پا رہے ان سب کے پیچھے عدالتی فیصلوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے ، اگر عوام سنبھل نہیں پاتے تو اس کا تعلق عدالت کے انہیں فیصلوں پر ہے ، یہ ضرور کہوں گی عوام پر جو قیامت ٹوٹ رہی ہے اس میں چند ججز کے فیصلے تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے رہیں گے ، خدا معلوم ایسا کیوں کیا ، مگر آپ کے فیصلوں کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام ، انتشار کا لا متناہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کی ذمہ داری عدلیہ کے متنازعہ فیصلوں پر آتی ہے ، آپ مبرا نہیں ہو سکتے ۔








































