ہائبرڈ جنگ نے پاکستان کے سائبر سیکیورٹی کے نظام پر اعتماد کو بڑھا دیا ہے، شزا فاطمہ
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے کہا کہ ان کی وزارت قومی فائبرائزیشن پالیسی پر کام کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ ہائبرڈ جنگ نے پاکستان کے سائبر سیکیورٹی کے نظام پر اعتماد کو بڑھا دیا ہے۔
’نیکسٹ جن سائبر ریزیلینس ورکشاپ اور ٹیلی کام سائبر سکیورٹی ایوارڈ 2024-25‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ جو جنگ ہم نے مئی میں لڑی وہ صرف روایتی جنگ نہیں تھی، یہ سائبر وارفیئر اور ہتھیاروں کی جنگ کا امتزاج تھی، پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہائبرڈ جنگ میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے انفرااسٹرکچر کو محفوظ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، پاکستان سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے سائبر سکیورٹی کے ضوابط پر کام کر رہا ہے۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ میں اپنی نوجوان نسل کو مشورہ دیتی ہوں کہ وہ سائبر سکیورٹی سے آگاہ رہیں اور ہم سائبر اسپیس کو بچوں اور خواتین کے لیے محفوظ بنانا چاہتے ہیں، جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، سائبر سکیورٹی کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل نیشن پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سائبر سکیورٹی پر کام کر رہی ہے اور دو سب میرین کیبلز کے اضافے سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بہتر ہو گی۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ وزارت قومی فائبرائزیشن پالیسی پر کام کر رہی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ قانون سازی کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ رائٹ آف وے سے متعلق معاملات طے ہوں، لیکن ہمیں ٹیلی کام ایکٹ میں رائٹ آف وے سے متعلق ترامیم کی ضرورت ہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں اسپیکٹرم محدود ہے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حافظ الرحمٰن نے کہا کہ عوام کو جدید ٹیکنالوجی پر اعتماد اور اسے اپنانا ہوگا، کیوں کہ یہ تیزی سے زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہو رہی ہے، ہم دنیا سے پہلے ہی پیچھے ہیں، جب ہم ملک میں 5جی کی کوشش کر رہے ہیں، چین 6جی کی بات کر رہا ہے۔
انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا بھی ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ اے آئی جعلی آڈیو اور ویڈیو پیغامات بنانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس اے آر بی کے قواعد تقریباً تیار ہیں، اور متعلقہ کمپنیوں کی رجسٹریشن کے بعد پاکستان میں کم مدار والے سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو جلد لانچ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن ان سب کے ساتھ ہمیں پاکستانی ڈیٹا کی خودمختاری اور سیکیورٹی کے پہلو کو بھی دیکھنا ہو گا، ہمیں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے محفوظ استعمال اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے








































