کار دھماکے کی تحقیقات انسداد دہشتگردی قانون کے تحت کی جا رہی ہیں، دہلی پولیس
دھماکے کی جگہ کے قریب زیادہ تر دکانیں منگل کے روز نہیں کھولی گئیں
بھارتی پولیس دارالحکومت دہلی میں ایک مہلک کار دھماکے کی تحقیقات کر رہی ہے، اور فرانزک ماہرین دھماکے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے شواہد تلاش کر رہے ہیں، یہ شہر میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں اس قسم کا پہلا دھماکا ہے۔
یہ قانون، جسے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ کہا جاتا ہے، بھارت کا اہم انسداد دہشت گردی قانون ہے، اسے ’دہشت گردی‘ سے متعلقہ سرگرمیوں اور ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ پہنچانے والی کارروائیوں کی تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پیر کی شام تاریخی لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے تھے، جو کہ 3 کروڑ سے زیادہ آبادی والے اس محفوظ شہر میں حالیہ برسوں میں ایک نایاب واقعہ ہے، جس کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں اور اہم تنصیبات کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا تھا۔
شواہد کی تلاش
ڈپٹی کمشنر آف پولیس راجا بانتھیا نے کہا کہ دہلی پولیس نے انسداد دہشت گردی کے قانون کے ساتھ ساتھ بارودی مواد ایکٹ اور دیگر فوجداری قوانین کے تحت بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
بانتھیا نے صحافیوں سے کہا کہ تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں اور اس پر کوئی تبصرہ کرنا بہت قبل از وقت ہوگا۔
شہر کے پرانے حصے میں دھماکے کی جگہ کے قریب (جو ایک مصروف مارکیٹ اور سیاحتی علاقہ ہے) زیادہ تر دکانیں جو دھماکے کے فوراً بعد بند ہوگئی تھیں، منگل کی صبح تک کھلی نہیں تھیں۔
فرانزک ماہرین دھماکے کی جگہ کا معائنہ کر رہے تھے، جسے پیر کی رات سے سیل کیا گیا تھا، اور اس علاقے میں ٹریفک کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
پولیس نے بتایا کہ ایک سست حرکت کرتی کار، جو ٹریفک سگنل پر رکی تھی، تقریباً شام 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 6:30 بجے) دھماکے سے پھٹ گئی، قریب کھڑی دیگر گاڑیاں بھی شدید متاثر ہوئیں۔
دھماکے کے بعد پرانی دہلی کے ایک میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک تنگ گلی میں کئی گاڑیوں کے ملبے اور ٹوٹ پھوٹ سے جسم بکھرے ہوئے تھے۔
کار میں سوار افراد کے بارے میں فوری طور پر کوئی معلومات نہیں تھیں، جن کے ہلاک ہونے کا امکان ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ کار کے مالک کو ٹریس کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو کہا کہ ’تمام پہلوؤں‘ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور سیکیورٹی ایجنسیز جلد نتیجہ نکالیں گی۔
متاثرہ افراد کے رشتہ دار قریبی لوک نائیک ہسپتال کے باہر جمع ہوئے تاکہ اپنے پیاروں کی لاشیں شناخت کریں۔
ایک پریشان رشتہ دار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ ہمیں کم از کم یہ معلوم ہے کہ میرا کزن یہاں ہے، کہ وہ زخمی ہے یا نہیں اور زخمی ہونے کی حد کیا ہے، ہمیں کچھ نہیں معلوم۔
لال قلعہ ایک وسیع، 17ویں صدی کا مغلیہ دور کی عمارت ہے، جو فارسی اور بھارتی طرز تعمیر کو ملا کر بنائی گئی ہے، اور سال بھر سیاح اس کا دورہ کرتے ہیں۔
وزیر اعظم ہر سال 15 اگست کو یوم آزادی پر قلعے کی دیواروں سے قوم سے خطاب بھی کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی منگل کی صبح معمول کے مطابق ہمالیائی ہمسایہ ملک بھوٹان کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے تھے







































