
کئی تجارتی معاہدے مکمل ہونا باقی، بھارت بات چیت میں ہچکچا رہا ہے، امریکی وزیر خزانہ
اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ تمام ممالک کے ساتھ تجارت کو متوازن بنایا جائے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ کئی بڑے تجارتی معاہدے ابھی مکمل ہونا باقی ہیں، جن میں سوئٹزرلینڈ اور بھارت کے ساتھ معاہدے بھی شامل ہیں، لیکن بھارت امریکا کے ساتھ بات چیت میں کچھ حد تک ہچکچاہٹ دکھا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسکاٹ بیسنٹ نے فوکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام ’کڈلو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اکتوبر کے آخر تک اپنے تجارتی مذاکرات مکمل کر لے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک امید ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک اچھی پوزیشن میں ہیں، میرا خیال ہے کہ ہم تمام بڑے ممالک کے ساتھ اہم شرائط پر متفق ہو جائیں گے۔
اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ چین کے اعلیٰ حکام سے آئندہ مہینوں میں ملاقاتیں کرکے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا میں امریکا کا سب سے بڑا تجارتی حریف ہے، کئی دہائیوں سے چین کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے، وہ کسی عالمی تنازع کا براہ راست حصہ نہیں بنا، ہم چاہتے ہیں کہ چین کے ساتھ امریکا کی تجارت متوازن بنائی جائے، چین امریکا کو برآمدات پر بہت کم ٹیکس دیتا ہے جب کہ امریکی برآمدات پر زیادہ ٹیرف وصول کرتا ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ جدید اقتصادی دور میں تمام ممالک کے ساتھ تجارت کو متوازن بنایا جائے، اسی سلسلے میں امریکی حکومت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات کرکے امریکا کو تجارتی خسارے سے نکالنا چاہتی ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے اپنے ملک میں مہنگائی کے اعداد و شمار کو تسلی بخش قرار دیا۔
اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ ہماری حکومت چاہتی ہے کہ امریکا کی عالمی برادری سے تجارت کو محفوظ بنایا جائے، تجارتی خسارے کو ختم کیا جائے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے عالمی تجارتی معاہدوں کے بعد امریکا کے خزانے میں اربوں ڈالر کی آمدن کی توقع کی جارہی ہے، اس سے قبل امریکا دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ خسارے کی تجارت کر رہا تھا، اس کی امپورٹس زیادہ اور ایکسپورٹس کم تھیں، یا پھر امریکا اپنے تجارتی شراکت داروں سے کم ٹیرف وصول کرتا تھا، اور خود اپنی برآمدات پر زیادہ ٹیکس ادا کر رہا تھا