
پہلی سہ ماہی میں عوامی شعبے کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 141 ارب جاری کرنے کی منظوری
پی ایس ڈی پی فنڈ میں سے 20 فیصد دوسری سہ ماہی، 25 فیصد تیسری اور 40 فیصد آخری سہ ماہی میں جاری کیے جائیں گے
وزارتِ منصوبہ بندی و ترقیات نے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے منصوبوں کے لیے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 141 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے وزارت کی اگست 2025 کی ماہانہ ترقیاتی اپ ڈیٹ جاری کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے فنڈز موسمی رکاوٹوں کے باعث سال میں 2 بار جاری کیے جائیں گے۔
وزارت کے مطابق وزارتِ خزانہ نے مالی سال 26ء کے ترقیاتی بجٹ کے لیے فنڈز جاری کرنے کی حکمتِ عملی جاری کی ہے، جس کے تحت ایک کھرب روپے کے پی ایس ڈی پی میں سے 15 فیصد جولائی تا ستمبر، 20 فیصد اکتوبر تا دسمبر، 25 فیصد جنوری تا مارچ اور باقی 40 فیصد اپریل تا جون جاری کیے جائیں گے۔
اس حکمتِ عملی کو وزارتِ منصوبہ بندی نے چیلنج کیا ہے، جس کا موقف ہے کہ پہلی سہ ماہی میں کم رقوم جاری کرنے سے منصوبوں کی پیش رفت متاثر ہوتی ہے، وزیر منصوبہ بندی نے وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ پہلی سہ ماہی کے اجرا کو 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد اور آخری سہ ماہی کے اجرا کو 40 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کیا جائے تاکہ سال بھر منصوبوں پر یکساں رفتار سے کام جاری رہے۔
وزارتِ منصوبہ بندی نے جولائی کے تیسرے ہفتے میں تقریباً 14 فیصد (141 ارب روپے) پی ایس ڈی پی کی رقم جاری کرنے کی منظوری دی، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو فنڈز موسمی رکاوٹوں کے باعث سال میں 2 بار جاری کیے جائیں گے، جس کے لیے وزارتِ منصوبہ بندی نے وزارتِ خزانہ کو خط لکھا ہے۔
اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پائیدار استحکام کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، 2025 میں تمام بڑے معاشی اشاریے مثبت رجحانات ظاہر کر رہے ہیں۔ جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھ رہی ہے، مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے اور بیرونی و مالیاتی شعبے مستحکم ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صرف جولائی میں برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 2 ارب 30 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب 70 کروڑ ڈالر ہوگئیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت برآمدات میں مسلسل اضافے کو معاشی ترقی کی بنیاد بنا رہی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے کہا کہ مالی سال 25ء میں ملک نے 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا، جو گزشتہ سال کے 2 ارب 10 کروڑ ڈالر خسارے کے مقابلے میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی بہتری کا عکاس ہے، اور یہ 22 سال میں سب سے زیادہ سرپلس ہے، جولائی میں ترسیلاتِ زر میں بھی 7.4 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومتی معاشی انتظامات پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی محاذ پر خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک کم ہو گیا، جو آٹھ سال میں سب سے کم ہے، جبکہ پرائمری بیلنس جی ڈی پی کے 2.4 فیصد سرپلس پر پہنچ گیا، جو 24 سال میں سب سے زیادہ ہے، بہتر مالیاتی نظم و ضبط کی بدولت حکومت نے مالی سال 2025 میں ترقیاتی منصوبوں پر ایک کھرب 68 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے اور 98 فیصد تکمیل کی تاریخی شرح حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی اداروں اور ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی معیشت کی بہتری کو تسلیم کیا ہے، بیرنز نے اسے ’میكرو اکنامک معجزہ‘ قرار دیا، جب کہ فِچ، موڈیز اور ایس اینڈ پی نے ملک کی ریٹنگ اور آؤٹ لک میں بہتری کی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے، جولائی 2025 میں سی پی آئی مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد رہی جو جولائی 2024 میں 11.1 فیصد تھی، جب کہ سالانہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گئی، یہ کمی کا رجحان آئندہ بھی جاری رہے گا، جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج یکم اگست کو 141,000 پوائنٹس کی سطح عبور کر گئی، جس کی وجہ امریکا کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کے تحت خطے میں سب سے کم ٹیرف ریٹس حاصل کرنا ہے، اب یہ ہمارے کاروباری طبقے پر منحصر ہے کہ وہ اس موقع سے مکمل فائدہ اٹھائے۔
زرعی شعبے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پہلی بار قومی سطح پر زرعی اعداد و شمار ساتویں زرعی مردم شماری 2024 کے ذریعے جمع کیے گئے ہیں، جو غذائی تحفظ، ماحولیاتی لچک اور دیہی ترقی کے لیے پالیسی سازی میں مدد دیں گے۔
جولائی 2025 میں مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے آٹھ بڑے منصوبے منظور کیے اور تین منصوبے ای سی این ای سی کو بھیجے، جن سے 2,000 سے زائد روزگار پیدا ہونے کی توقع ہے۔ منصوبوں میں لاگت کی بچت کے اقدامات سے 40 ارب روپے کی بچت ہوئی، جو منصوبہ بندی میں مؤثر اور حکمت عملی کے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان نے 31 جولائی 2025 کو چین سے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ کیا، جو زراعت کی نگرانی، شہری منصوبہ بندی، آفات کے انتظام اور ماحولیاتی تبدیلی کے تجزیے میں مدد کرے گا، 2026 میں پاکستان کا پہلا خلا نورد چین کے ساتھ مل کر سائنسی تجربات کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے بااختیار نوجوان انٹرن شپ پروگرام کے تحت، ’اُڑان‘ اوورسیز سمر انٹرن شپ اسکالر پروگرام کو 45 ممالک سے 2 ہزار سے 300 زائد درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 31 بہترین طلبہ کو منصوبہ بندی کمیشن کے اہم شعبوں میں تعینات کیا گیا۔
انہوں نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی ایس ڈی پی 26-2025 کے تحت برآمدات پر مبنی، ٹیکنالوجی سے چلنے والے منصوبوں کو تیز کیا جائے گا، جن میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانا، ماحولیاتی لچک اور شمولیتی ترقی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاشی استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور مضبوط بین الاقوامی شراکت داری نجی شعبے کی ترقی اور جدت کو آگے بڑھا رہی ہے، حکومت اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ قوم کا خوشحال اور مضبوط مستقبل یقینی بنایا جا سکے