
پہلگام کے قریب ہندو یاترا کا آغاز، بھارت نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی
بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں ہندوؤں کی امرناتھ یاترا کا آغاز ہو گیا ہے، جس کے پیش نظر بھارت نے پہلگام اور گرد و نواح میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے، ہزاروں اہلکار تعینات کر کے علاقے کو قلعہ نما شکل دے دی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں جمعرات کو ہندوؤں نے ایک بڑی، مہینے بھر جاری رہنے والی یاترا کا آغاز کیا جس کا آغاز کئی یاتریوں نے اُس مقام کے قریب سے کیا جہاں اپریل میں ہونے والے ایک مہلک حملے نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
گزشتہ سال 5 لاکھ عقیدت مندوں نے امرناتھ یاترا میں شرکت کی تھی، جو ایک برفانی ستون کی زیارت کے لیے کی جاتی ہے، یہ ستون پہلگام کے قصبے سے اوپر، جنگلات سے گھری ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع ایک غار میں موجود ہے۔
بھارت نے اس یاترا کے لیے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے اور 45 ہزار اہلکاروں کو جدید ترین نگرانی کے آلات کے ساتھ تعینات کیا ہے تاکہ وہ اس سفر کی نگرانی کر سکیں، جو ہندو دیوتا شیو سے منسوب بلند و بالا غار تک پہنچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
مسلم اکثریتی علاقے کے پولیس چیف وی کے برڈی نے کہا کہ ہم نے یاتریوں کے لیے محفوظ اور ہموار سفر کو یقینی بنانے کے لیے کثیر سطحی اور گہرائی میں سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں۔
پہلگام وہی مقام ہے جہاں 22 اپریل کو مسلح افراد نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی۔
نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جو چار روزہ تصادم میں بدل گئی۔
7 مئی کو، پاکستان نے بھارتی طیاروں کی سرحد پار بمباری کے بعد چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان لڑاکا طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کے ذریعے حملوں کا تبادلہ ہوا، جس میں درجنوں افراد مارے گئے، یہاں تک کہ 10 مئی کو جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔
’خوف نہیں‘
یہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان 1999 کے بعد بدترین محاذ آرائی تھی، جس میں دونوں جانب سے 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
تاہم، اتر پردیش سے آئے یاتری منیشور داس شاستری نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ انہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے، فوج ہر جگہ پہرہ دے رہی ہے، کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا۔
پہلگام میں، فوج نے خیموں پر مشتمل بیس کیمپ کو خاردار تاروں سے گھری ہوئی ایک قلعہ نما جگہ میں تبدیل کر دیا ہے۔
نئے تعینات کیے گئے بکتر بند گاڑیوں اور ریت کی بوریوں کے پیچھے سے مسلح اہلکار سخت نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ چہرہ شناس کیمروں کی مدد سے سیکیورٹی کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔
بھارت کے مقرر کردہ جموں و کشمیر کے اعلیٰ منتظم منوج سنہا نے کہا کہ راستے میں تمام اہم مقامات پر اعلیٰ معیار کے نگرانی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
تمام یاتریوں کو رجسٹر ہونا ضروری ہے اور انہیں محافظوں کے ہمراہ قافلوں میں سفر کرنا ہوتا ہے، جب تک کہ وہ پیدل سفر شروع نہ کریں۔
راستے میں جنگلات میں خفیہ بنکر بنائے گئے ہیں اور درجنوں عارضی باورچی خانے مفت کھانا فراہم کرتے ہیں۔
الیکٹرانک ریڈیو کارڈز کے ذریعے یاتریوں کے مقام کا پتا لگایا جاتا ہے۔
یاتریوں کو غار تک پہنچنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، جو سطح سمندر سے 3 ہزار 900 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور آخری سڑک سے تقریباً 30 کلومیٹر اوپر ہے۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ اُجول یادو، جو پہلی بار اس یاترا میں شریک ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہاں جو بھی حملہ ہوا ہو، مجھے کوئی خوف نہیں، میں بابا (برفانی ستون) کی جھلک دیکھنے آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں سیکیورٹی کے ایسے انتظامات ہیں کہ کسی کو نقصان نہیں ہو سکتا۔
سنہا نے کہا ہے کہ عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، لیکن یہ بھی تسلیم کیا کہ اس سال یاتریوں کی رجسٹریشن میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔
ایک وقت تھا جب یہ ایک معمولی اور نسبتاً غیر معروف مذہبی رسم تھی، جس میں چند ہزار مقامی عقیدت مند شریک ہوتے تھے، لیکن 1989 میں کشمیریوں کی بغاوت شروع ہونے کے بعد سے یہ یاترا بہت بڑھ گئی ہے۔
بھارتی حکومت اس سالانہ یاترا کو بھرپور انداز میں فروغ دے رہی ہے، جو 9 اگست تک جاری رہے گی۔
بھارتی قبضے کے خلاف لڑنے والے کشمیریوں نے کہا ہے کہ یہ یاترا ان کا ہدف نہیں، لیکن خبردار کیا ہے کہ اگر اسے ہندو بالادستی کے اظہار کے طور پر استعمال کیا گیا تو وہ کارروائی کریں گے۔
2017 میں، مشتبہ عسکریت پسندوں نے یاتریوں کی ایک بس پر حملہ کیا تھا جس میں 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
22 اپریل کے حملے کے ملزمان اب بھی مفرور ہیں، حالانکہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا، جہاں پہلے ہی 5 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔
22 جون کو، بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ پہلگام کے علاقے سے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں کو خوراک، پناہ اور لاجسٹک مدد فراہم کی۔
بھارتی پولیس نے تین حملہ آوروں کے وارنٹ جاری کیے ہیں، جن میں سے دو کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں