رواں سال فروری میں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم میں شہید ہونے والے محمد علی سدپارہ کو پہاڑوں کی آغوش میں دفن کردیا گیا ہے۔
محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے کیمپ فور سے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ آٹھ ہزار چھ سو گیارہ میٹر کی بلندی سے والد کا جسد خاکی کو نیچے اتارنا مشکل عمل تھا، بوٹل نیک سے ارجنٹینا کے کوہ پیما کی مدد سے ہم ان کے جسد خاکی کو کیمپ فور میں لائے اور اہل خانہ سے مشاورت کے بعد وہیں تدفین کردی۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ میں نے قوم کی طرف سے والد کی قبر فاتحہ خوانی اور تلاوت بھی کی، قبر کی جگہ پاکستان کا جھنڈا بطور نشانی لگا دیا ہے تاکہ آئندہ اس مقام کو باقاعدہ شناخت مل سکے۔
واضح رہے کہ رواں برس فروری میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے کئی روز تک آپریشن جاری رہا تھا تاہم لاشیں نہ ملنے کے بعد ان کے صاحبزادے نے والد کے انتقال کا اعلان کر دیا تھا۔
محمد علی سدپارہ کے انتقال کے اعلان کو کئی مارہ گزرنے کے بعد چند روز قبل ان کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ نے والد کی موت کی وجوہات جاننے اور والد کے جسد خاکی کی تلاش کے لیے کے ٹو پر جانے کا اعلان کیا تھا۔