پاکستان کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، امریکا
پاکستانی اور امریکی حکام پاک امریکا انسداد دہشتگردی مکالمے میں شرکت کے موقع پر، فوٹو: امریکی سفارتخانہ، ایکس اکاؤنٹ
قائم مقام امریکی کوآرڈینیٹر برائے انسدادِ دہشت گردی گریگوری لوگرفو اور نٹالی بیکر (چارج ڈی افیئرز) وزیرخارجہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کررہے ہیں،فوٹو: وزارت امور خارجہ، ایکس اکاؤنٹ
پاکستانی اور امریکی حکام پاک امریکا انسداد دہشتگردی مکالمے میں شرکت کے موقع پر، فوٹو: امریکی سفارتخانہ، ایکس اکاؤنٹ
امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، امریکا نے اس عزم کا اظہار ایسے وقت میں کیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے ذیلی گروہ مجید بریگیڈ کو اپنی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
امریکا نے کہا کہ یہ اقدام، جس کی پاکستان طویل عرصے سے خواہش رکھتا تھا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور انسداد دہشت گردی کی جدوجہد میں مضبوط تعاون اور بین الاقوامی رابطہ کاری کا عندیہ دیتا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس’ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری لوگرفو اور نٹالی بیکر (چارج ڈی افیئرز) نے پاک۔امریکا انسداد دہشت گردی مکالمے میں شرکت کی، تاکہ عالمی خطرے سے نمٹنے کے مشترکہ عزم کو آگے بڑھایا جا سکے۔
سفارت خانے نے کہا کہ’ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔’
وزارتِ خارجہ کے مطابق، گریگوری لوگرفو نے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے بھی ملاقات کی اور انہیں مکالمے کے دوران ہونے والی بات چیت پر بریفنگ دی۔
بیان کے مطابق، اسحٰق ڈار نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں مسلسل اور منظم دوطرفہ روابط کی حوصلہ افزائی کی۔
گزشتہ سال مئی میں ہونے والے آخری پاک۔امریکا انسداد دہشت گردی مکالمے میں دونوں ممالک نے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے انسداد دہشت گردی میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
اتوار کے روز، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا کا دورہ مکمل کیا، یہ ڈیڑھ ماہ میں ان کا امریکا کا دوسرا دورہ تھا اور انہوں نے اسے دونوں ممالک کے تعلقات میں ’ نئی جہت’ سے تعبیر کیا۔ اس سے قبل وہ جون میں پانچ روزہ سرکاری دورے پر امریکا گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ظہرانے پر ملاقات کی تھی۔ وہ موجودہ امریکی صدر سے سرکاری حیثیت میں براہ راست ملاقات کرنے والے پہلے حاضر سروس آرمی چیف ہیں۔
اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے پر بات کی تھی۔ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے ’ علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا’ اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط انسداد دہشت گردی تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔
گزشتہ ماہ، وزیر خارجہ ڈار نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی تھی، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، انسداد دہشت گردی تعاون اور مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی مختصر جنگ پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
تین سال میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی یہ پہلی ملاقات تھی، جسے پاک۔امریکا تعلقات میں سفارتی پیشرفت قرار دیا گیا۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی ’ بے مثال قربانیوں’ کو تسلیم کیا اور اسلام آباد کو علاقائی استحکام کے لیے ’ تعمیری کردار’ ادا کرنے والا ملک قرار دیا۔
جون میں، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کُوریلا نے پاکستان کو ’ انسداد دہشت گردی کے خلاف شاندار شراکت دار’ قرار دیتے ہوئے بلوچستان اور داعش-خراسان جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اس کی جدوجہد کو سراہا تھا۔
حالیہ دنوں میں، ایسا لگتا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن ہم آہنگی کی فضا میں ہیں۔ مثبت اشارے، جو ٹرمپ کی صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد سامنے آنے لگے تھے، اب باقاعدہ دوستانہ تعلقات میں بدلتے جا رہے ہیں۔
داعش-خراسان کے ایک کارندے کی گرفتاری میں پاکستان کے انسداد دہشت گردی تعاون کو تسلیم کرنے سے لے کر جنوبی ایشیا میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے کا سہرا اپنے سر لینے تک، موجودہ امریکی صدر کی روزمرہ میڈیا گفتگو میں پاکستان شاید کسی بھی سابق امریکی صدر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں رہا ہے۔
ٹیرف مذاکرات میں بڑے رعایتی معاہدے، تیل اور معدنی وسائل میں امریکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی، اور یہ اشارہ دینے کے بعد کہ اس کی کرنسی مارکیٹ ڈیجیٹل اثاثوں اور کرپٹو کرنسیز کے لیے کھلی ہے، پاکستان بظاہر جنوبی ایشیا میں ایک فعال اور فیصلہ کن پوزیشن میں دکھائی دیتا ہے








































