
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کو جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی باضابطہ طور پر پیشکش کر دی۔ دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے پر کام ہو رہا ہے، اس سلسلے میں عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ بھارت کو قونصلر رسائی سے متعلق جمعہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ 17 جولائی کو پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا اعلان کیا تھا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بطور ذمہ دار ریاست، پاکستان کلبھوشن کو ملکی قوانین کے تحت قونصلر تک رسائی دے گا جس کے لیے طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے۔ بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رَویش کمار نے پاکستان کی طرف سے قونصلر رسائی کی تجویز کی تصدیق کی تھی۔ نئی دہلی میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں پاکستان سے تجویز موصول ہوئی ہے جس کا عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کی روشنی میں جائزہ لے رہے ہیں۔’ عالمی عدالت انصاف نے 17 جولائی کو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔ تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن، جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا جبکہ پاکستان نے کنونشن میں طے شدہ قونصلر رسائی کے معاملات کا خیال نہیں رکھا، لہٰذا پاکستان کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے۔ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں نیک نیتی کے ساتھ سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے افغانستان مفاہمتی عمل میں مثبت کردار کی بین الاقومی برادری نے تعریف کی جبکہ طالبان کے ساتھ وزیر اعظم کے مذاکرات پر کام ہو رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ دورہ پاکستان سے متعلق ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ پاکستان پر کام ہو رہا ہے، دورے میں مختلف وزارتیں ملوث ہوتی ہیں جو دورے پر کام کر رہی ہیں، تاہم حتمی تاریخ کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔’ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے بیان پاکستان کی بڑی کامیابی ہے جبکہ بھارت عالمی برادری کو گمراہ کرنا بند کرے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی مخالفت کرتا ہے، بھارت آرٹیکل 35 ‘اے’ ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا چاہتا ہے تاہم بھارت کی اس کوشش کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ ‘پاکستان تمام معاملات سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔’