
پاکستانی بحری تاریخ کو محفوظ بنانے کے لیے نیا دستاویزی منصوبہ
پاکستان میں سمندری تاریخ کے شائقین کے لیے ایک دلچسپ منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت انیسویں اور بیسویں صدی کے جہازوں کے ملبے کی دستاویزی تحقیق کی جائے گی۔
یہ منصوبہ میری ٹائم ای اے ریسرچ اور برطانیہ کی نیشنل آرکیالوجیکل سوسائٹی (این اے ایس) کی شراکت سے کیا جا رہا ہے۔
منصوبے کا مقصد پاکستانی سمندر میں ہونے والے قدیم جہاز تباہ ہونے کے واقعات کو ایک ڈیٹا بیس کی شکل میں محفوظ کرنا ہے، اس کام میں تاریخی دستاویزات جیسے انڈیا آفس ریکارڈز، سندھ آفیشل گیزٹ اور بمبئی آفیشل گیزٹ کو بھی استعمال کیا جائے گا۔
ادارے کے ڈائریکٹر عامر بزل خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی زیرِ آب میراث زیادہ تر دریافت نہیں ہوئی اور یہ منصوبہ نہ صرف کھوئی ہوئی تاریخوں کو سامنے لائے گا بلکہ پاکستانی اداروں کو یہ بھی موقع دے گا کہ وہ اپنے بحری ماضی کے تحفظ میں پیش پیش ہوں۔
این اے ایس کی ایجوکیشن منیجر پیٹا ناٹ نے کہا کہ برطانیہ میں محفوظ ریکارڈز کی وجہ سے پاکستانی محققین اکثر اپنی بحری تاریخ تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے، اس منصوبے کے ذریعے رضاکار پاکستانی محققین کی معاونت کریں گے اور تاریخی دستاویزات تک رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔
یہ میری ٹائم ای اے کا تاریخی تحفظ سے متعلق دوسرا منصوبہ ہے، 2024 میں اس نے ڈیجیٹل ہیریٹیج ٹریلز پروجیکٹ کے تحت سندھ کے انڈس ڈیلٹا میں آثارِ قدیمہ کو دستاویزی شکل دی تھی اور کھنڈرات کے 3ڈی ماڈلز بھی تیار کیے تھے۔
اس منصوبے میں مقامی ماہی گیروں اور کمیونٹی کے ساتھ انٹرویوز کے ذریعے تاریخ ریکارڈ کی گئی تھی