ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار کے کئی سابق صدور بھی عدالت پیش ہوئے ، سابق صدور کی جانب سے استدعا کی گئی کہ سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا جائے جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 10 سابق صدور کے کہنے پر فیصلہ نہیں کر سکتے، دوسری طرف کو سننا بھی ضروری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ کے خلاف سپیکر پنجاب اسمبلی چودھر ی پرویز الٰہی کی آئینی درخواست پر سماعت کی ، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر اور پرویز الہٰی کی طرف سے وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے ۔دوران سماعت سینئر وکیل لطیف آفریدی روسٹرم پر آئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں بار کے بہت سے صدور کھڑے ہیں ، لطیف آفریدی نے کہا کہ عدالت سےکچھ گزارشات کرناچاہتاہوں۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں ، بتائیں ؟۔ لطیف آفریدی نے کہا کہ آرٹیکل 63اےکی تشریح کی نظرثانی درخواستیں زیرالتواءہیں، اس وقت سیاسی درجۂ حرارت ہائی ہے،ملک میں بحران بڑھتا جا رہا ہے ، پارلیمنٹ اورعدالت سسٹم کاحصہ ہیں، بار کے صدور کی استدعا ہے کہ فل کورٹ بنچ بنایا جائے،آئینی بحران سےگریزکیلئےفل کورٹ تشکیل دیاجائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران ریمارکس دیے کہ آپ سب کا بہت احترام ہے،آپ کے مشکور ہیں کہ معاملہ ہمارے سامنے رکھا، یہ کیس ہمارے آرٹیکل 63 اے کی رائے کی بنیاد پر ہے، ہم فریقین کو سن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتے۔ 10 سابق صدور کے کہنے پر فیصلہ نہیں کر سکتے، دوسری طرف کو سننا بھی ضروری ہے۔
سینئر وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ ہم چیمبر میں ملنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے چیمبر آپ کیلئے کھلے ہیں ۔ صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ ہم عدالت کے ساتھ ہیں ،ا ن کی معاونت کرنا چاہتے ہیں ، ہماری نظر ثانی کی درخواستیں آپ کے پاس موجود ہیں ، ان کو سنا جائے ۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ فریقین ہماری معاونت کریں گے ۔ احسن بھون نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی سیاسی پارٹی کا نہیں بلکہ ریاست کا ہے ، یہ فیصلہ سٹم کیلئے اور آئین کی پاسداری کیلئے ہے ،اس معاملے کو فل کورٹ میں ہی سیٹل ہونا چاہئے ۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اتنی کیا جلدی ہے بھون صاحب ؟پہلے کیس تو سن لیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں کہا کہ میں بھی سابق صدر ہوں ، بارصدور کا ان معاملات سے تعلق نہیں ہوناچاہیے۔








































