نواز شریف کی حکومت بحال ہونے کی خوشی میں یونیورسٹی مٹھائی لے کر گیا تھا، نورالحسن
اداکار و میزبان نورالحسن نے اپنی یونیورسٹی کے دنوں کی ایک یادگار بات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ 1993 میں جب نواز شریف کی حکومت پہلی بار گرائی گئی اور پھر دوبارہ بحال ہوئی، تو اس خوشی کے موقع پر وہ اپنے ڈیپارٹمنٹ مٹھائی لے کر گئے تھے، تاکہ اس خوشی کا جشن اپنے ساتھیوں کے ساتھ بانٹ سکیں۔
نورالحسن نے حال ہی میں تابش ہاشمی کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی زندگی اور کیریئر کے دلچسپ پہلوؤں سے پردہ اٹھایا۔
اداکار نے بتایا کہ ان کے والد کی نواز شریف کے والد محمد شریف کے ساتھ بہت اچھی دوستی تھی اور والد نے انہیں سیاست میں جانے کی بھی تجویز دی تھی، لیکن انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ انہیں سیاست میں کسی قسم کی دلچسپی نہیں تھی۔
انہوں نے اپنی یونیورسٹی کے دنوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 1993 میں جب وہ ماسٹرز کر رہے تھے، نواز شریف کی حکومت پہلی بار گرائی گئی تھی اور پھر اسی دوران دوبارہ بحال بھی ہوئی تھی۔
نورالحسن کے مطابق اس خوشی کے موقع پر وہ اپنے ڈیپارٹمنٹ مٹھائی لے کر گئے، جو کچھ لوگوں کو پسند نہیں آیا۔
اداکار کا کہنا تھا کہ وہ جوانی کے دنوں سے کسی خاص سیاسی پارٹی کو سپورٹ نہیں کرتے لیکن سمجھتے ہیں کہ جو بھی شخص ملکی مفاد کے لیے اچھا کام کر رہا ہو، اسے سپورٹ کرنا چاہیے۔
ترکی کے ڈرامے ’صلاح الدین ایوبی‘ میں کام کرنے کے تجربے کے بارے میں نورالحسن نے کہا کہ یہ تجربہ شاندار تھا۔
انہوں نے بتایا کہ پروڈکشن بہت بڑی سطح کی تھی اور ہر ہفتے نئی قسط کی شوٹنگ کی جاتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شوٹنگ کے دوران سیٹ ہمیشہ قائم رہتا تھا اور ہر ہفتے ناظرین کے تبصرے اور ردعمل کے مطابق نئی قسط تیار کی جاتی تھی۔
خیال رہے کہ نورالحسن نے ترکی کے تاریخی ڈرامے ’سلطان: صلاح الدین ایوبی‘ میں اسلامی مبلغ، اسکالر اور روحانی شخصیت حضرت عبدالقادر جیلانی کا کردار ادا کیا تھا







































