
مون سون سیزن کے دوران کلاؤڈ برسٹ نے پاکستان اور بھارت میں سیکڑوں جانیں کیوں لیں؟
رواں مون سون سیزن میں کم از کم 4 بڑےکلاؤڈ برسٹ آچکے ہیں، جن میں بھارت کے اتراکھنڈ اور پاکستان کے بونیر میں آنے والے واقعات شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کلاؤڈ برسٹ سے مراد اچانک ہونے والی تیز بارش ہے، پاکستان اور بھارت میں مون سون کے دوران اِن بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ میں سیکڑوں افراد کی موت ہو چکی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیا ہیں اور کیوں ہوتے ہیں؟
ایک عام طور پر تسلیم شدہ تعریف کے مطابق، کلاؤڈ برسٹ کا مطلب ہے کہ ایک گھنٹے کے اندر 100 ملی میٹر ، یعنی (4 انچ) یا اس سے زیادہ بارش، جو کسی مخصوص علاقے میں ہو۔
ہر سال خلیج بنگال سے اٹھنے والا مون سون شمالی بھارت سے ہوتا ہوا پاکستان تک پہنچتا ہے اور اس بار بھی اس کے ساتھ مہلک کلاؤڈ برسٹ آئے ہیں۔
موسمیاتی تحقیق کے مطابق عموما کلاؤڈ برسٹ اس وقت ہوتے ہیں جب گرم اور نمی سے بھرے مون سون کے بادل شمالی بھارت اور پاکستان کی ٹھنڈی پہاڑی ہوا سے ٹکراتے ہیں،جس کے نتیجے میں تکثیف پیدا ہوتا ہے۔
عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے اب مون سون کی ہوائیں زیادہ گرم ہو گئی ہیں اور وہ پہلے سے زیادہ نمی اپنے ساتھ لے جاتی ہیں۔
بھارت کے محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق کلاؤڈ برسٹ سب سے زیادہ ہمالیہ کے علاقوں مقبوضہ کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں آتے ہیں۔
جرمنی کے ادارے کلائمیٹ اینالیٹکس کے سینئر ماہرِ موسمیات فہد سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان کے شمالی پہاڑوں میں مشرق سے آنے والا گرم مون سون مغرب سے آنے والی ٹھنڈی ہوا (سب ٹراپیکل جیٹ اسٹریم) سے ٹکرا رہا ہے۔
یہ جیٹ اسٹریم بحیرہ روم سے نکلتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے اب گرمیوں میں مزید جنوب کی طرف سرک گیا ہے، جہاں یہ پاکستان میں مون سون کے نچلے بادلوں سے ملتا ہے اور ایک بڑے بادلوں کے برج کی شکل اختیار کرتا ہے، جو شدید بارش پیدا کرتا ہے۔
اسی طرح کی شدید بارش دنیا کے دیگر خطوں میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے، جیسے امریکا کی ریاست ٹیکساس میں جولائی میں آنے والے سیلاب کے دوران ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں 300 ملی میٹر بارش ہوئی، جس نے گواڈالوپ دریا میں سیلابی صورتحال پیدا کی۔
یہ خطہ کلاؤڈ برسٹ سے اتنا شدید متاثر کیوں ہے؟
اس مون سون سیزن میں اب تک کم از کم 4 مہلک کلاؤڈ برسٹ آ چکے ہیں، ان میں بھارت کے اتراکھنڈ میں وہ واقعہ بھی شامل ہے جہاں ایک ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح ایک گاؤں کی عمارتیں پہاڑ سے آنے والے پتھریلے ریلے میں بہہ گئیں، اسی طرح پاکستان کے ہندوکش پہاڑوں میں بونیر میں ایک گھنٹے میں کم از کم 150 ملی میٹر بارش کے بعد 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
بھارت کے محکمہ موسمیات کے سائنسدان ایس ڈی سینپ کے مطابق مغربی ہمالیہ میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات بڑھ رہے ہیں، لیکن اس اضافے کو کسی ایک وجہ سے جوڑنا آسان نہیں۔
امریکا میں مقیم موسمیات کے ماہر معتسم اشفاق کے مطابق سرحد کے دونوں اطراف میں کلاؤڈ برسٹ ایک ہی طریقے سے ہوئے، نمی سے بھرے مون سون کے بادل، پہاڑوں پر اوپر کی طرف جاتی ہوائیں اور وادیوں کے اوپر رکے ہوئے طوفان۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مربوط پہاڑی ترقی(آئی سی آئی ایم ڈی این) نیپال کے سینیئر ہائیڈرو لوجی ریسرچر پردیپ ڈینگول کے مطابق اگر کلاؤڈ برسٹ میدانوں میں ہو تو بارش بڑے رقبے پر پھیل جاتی ہے اور اس کے اثرات کم ہوتے ہیں لیکن جب یہی بارش پہاڑی ڈھلوانوں اور تنگ وادیوں میں ہوتی ہے تو پانی تیزی سے ندی نالوں میں اترتا ہے، جس سے اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈینگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کیا کلاؤڈ برسٹ کی پیشگوئی ممکن ہے؟
ماہرین کے مطابق کئی دن پہلے کلاؤڈ برسٹ کی درست پیشگوئی کرنا تقریبا ناممکن ہے لیکن ریڈار کے ذریعے گھنے بادلوں کی تشکیل کو ٹریک کر کے قلیل مدتی انتباہ دیا جا سکتا ہے۔
بھارت کے محکمہ موسمیات نے ہمالیہ کے مختلف مقامات پر نئے ریڈار نصب کیے ہیں اور ایسے مشاہدہ گاہیں قائم کی ہیں تاکہ ان انتہائی موسمی واقعات کی جلد اطلاع دینے اور ان کی بہتر سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں رسک اسیسمنٹ کے سربراہ سید محمد طیب شاہ نے کہا کہ عمومی علاقے کے بارے میں انتباہ دینا ممکن ہے، لیکن کلاؤڈ برسٹ کس مقام پر ہوگا اس کی درست نشاندہی پہلے سے نہیں کی جا سکتی