بولی وڈ کے معروف اداکار اور اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہنے والے انوپم کھیر نے بھارتی حکومت کی جانب سے حال ہی میں مقبوضہ جموں اور کشمیر میں مقامی افراد کے خلاف اٹھائے جانے والے سخت اقدامات کو مسئلہ کشمیر کے حل کا آغاز قرار دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ رات بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے وادی کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔ اس سے قبل بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ وادی میں 10 ہزار تازہ دم فوجی دستے تعینات کیے جارہے ہیں جبکہ میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں مزید 25 ہزار فوج کو تعینات کیا جارہا ہے۔وادی میں فوجی دستوں میں اضافے کے اعلان کے کچھ روز بعد ہی بھارتی حکومت نے کشمیر میں موجود غیر ملکی سیاحوں اور دیگر افراد کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی تھی جبکہ مقامی افراد کو راشن ذخیرہ کرنے کا بھی کہا تھا۔بھارتی حکومت کے ان اقدامات پر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے اقوام عالم اور خصوصی طور پر عالم اسلام سے اپیل کی تھی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ روا رکھے جانے بھارتی فوج کے غیر انسانی سلوک اور کارروائیوں کا نوٹس لے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ ‘بھارت، کشمیر میں انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی کا آغاز کرنے والا ہے’۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بولی وڈ اداکار انوپم کھیر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا کہ مسئلہ ‘کشمیر کے حل کا آغاز ہوگیا’۔ یاد رہے کہ انوپم کھیر وزیراعظم نریندر مودی کے حامی ہیں اور وہ اکثر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی متنازع پالیسوں کی بھی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ واضح رہے کہ انوپم کھیر کی اہلیہ کرون کھیر، بی جے پی کی جانب سے بھارتی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل انوپم کھیر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘پورا ملک مودی حکومت کا حامی ہے، یہ ایک چھوٹی اکثریت نہیں بلکہ یہ ایک بھاری اکثریت ہے، اپوزیشن کو خاموش رہنا چاہیے اور حکومت کو اس کا کام کرنے دیں’۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وادی کشمیر کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں، اگر آرٹیکل 370 کو ختم کردیا جائے، جو جموں اور کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیتا ہے۔آرٹیکل 370 اور 35 ‘اے’ مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے خصوصی حقوق کا تعین کرے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بولی وڈ اداکار نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے متنازع بیان دیا ہو اس سے قبل بھی وہ متعدد مرتبہ کشمیر میں ہونے والی پر تشدد کارروائیوں پر متنازع بیانات دے چکے ہیں۔ جولائی 2016 میں بولی وڈ اداکار انوپم کھیر نے ٹوئٹر پر نوے کی دہائی کی کشمیر میں پنڈتوں کے قتل کی ایک متنازع تصویر شئیر کی تھی جس کے بعد انہیں لوگوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، مقبوضہ کشمیر میں خصوصی آئینی حقوق واپس لینے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے۔گزشتہ دنوں بی جے پی نے 1954 میں نافذ کی گئی آئین کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ آرٹیکل 35 اے ملک کی ترقی میں ایک رکاوٹ ہے‘، اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔








































