
ماریا بی نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں اپنا دفاع پیش کردیا
معروف فیشن ڈیزائنر ماریا بی نے اگست میں دائر شکایت کے سلسلے میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو اپنا دفاع پیش کر دیا ہے۔
یہ کیس نعیم بٹ عرف سیما بٹ کی جانب سے ماریا بی کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی بدنامی کے الزام میں درج کیا گیا تھا۔
ڈیزائنر نے اپنے وکیل کو این سی سی آئی اے کے سامنے 2 ستمبر کو پیش ہونے کے لیے نامزد کیا تھا۔
ماریا بی کی جانب سے وکیل بیریسٹر میاں علی اشفاق نے جو جواب پیش کیا، اس میں کہا گیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اپنے اظہار رائے کے حق کا استعمال کر رہی تھیں۔
جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماریا بی عوامی مفاد کے معاملات پر معقول رائے کا اظہار کر رہی تھیں اور ان کی پوسٹ قانونی دائرہ کار میں، نیک نیتی اور عوامی بھلائی کے لیے کی گئی تھی۔
مزید کہا گیا کہ چونکہ ویڈیو میں دکھائے گئے لوگ بمشکل نظر آ رہے تھے اور ماسک پہنے ہوئے تھے، اس لیے پوسٹ کو کسی فرد کے خلاف ہتک عزت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ماریا بی کے مطابق یہ شکایت بدنیتی پر مبنی تھی اور انہیں ہراساں کرنے کے لیے دائر کی گئی۔
لاہور پولیس نے پچھلے ہفتے تقریباً 60 ٹرانس جینڈر افراد اور دیگر کو مقدمے میں نامزد کیا اور کچھ کو گرفتار بھی کیا، کیونکہ ماریا بی نے پارٹی کی تصاویر اور ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپلوڈ کی تھیں، جس کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک ناپسندیدہ نجی پارٹی تھی۔
تاہم بعد میں ایک مجسٹریٹ نے ٹرانس جینڈر افراد کے خلاف کیس خارج کر دیا، کیونکہ اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملا جو ملزمان کو مبینہ جرائم میں ملوث ثابت کرے۔
قبل ازیں ماریا بی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ لاہور میں منعقد ہونے والی ٹرانس جینڈرز کی نامناسب تقریب کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ ایسی تقریبات ملک کے اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ماریا بی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ٹرانس جینڈر مخالف بیانات دیے ہیں، وہ ماضی میں بھی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے خلاف بیانات کی وجہ سے تنازعات کا حصہ رہ چکی ہیں