
گزشتہ منگل کو لاہور میں اسموگ سے متاثرہ 900 مریض ہسپتال لائے گئے، فضائی آلودگی فالج، دل کے دورے اور پھیپھڑوں کے سرطان کا سبب بن سکتی ہے، عالمی ادارہ صحت
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کی گلیوں میں اسموگ آنکھوں میں تکلیف اور گلے میں سوزش کا باعث بن رہی ہے، کھڑکیوں اور دروازوں کے ذریعے گھروں میں نقصان دہ ذرات کا داخلہ روکنے کےلیے استعمال ہونے والے ایئر پیوریفائر چند لوگ ہی خرید سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت کی سرحد پر واقع ایک کروڑ 40 آبادی پر مشتمل فیکٹریوں سے بھرا شہر لاہور روزانہ کی بنیاد پر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہورہا ہے تاہم رواں ماہ اس نے نئی حدوں کو چھوا ہے۔
پنجاب کے مرکزی شہروں میں اسکول 17 نومبر تک بند ہیں، تاکہ بچوں کو آلودگی سے بچایا جاسکے، خاص کر صبح کی آمد ورفت کے دوران جب اس کی شرح بلند ترین ہوتی ہے۔
لاہور کی 38 سالہ پرائمری اسکول ٹیچر رفیعہ اقبال نے بتایا کہ بچے مسلسل کھانس رہے ہیں، انہیں الرجی ہے، اسکولوں میں زیادہ تر بچے بیمار پڑ رہے ہیں۔
بین الاقوامی ایئر کوالٹی انڈیکس اسکیل کے مطابق 300 یا اس سے زیادہ کا انڈیکس انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے اور پاکستان میں یہ سطح اکثر ایک ہزار سے تجاوز کر رہی ہے۔
لاہور سے تقریباً 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی سطح گزشتہ ہفتے 2 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
اس صورتحال کے پیش نظر پارکس، چڑیا گھر، کھیل کے میدانوں، عجائب گھروں اور تاریخی و تفریحی مقامات پر 17 نومبر تک پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ آلودگی کا سبب بننےوالے 2 اسٹروک انجن کے حامل رکشوں اور بغیر فلٹر کے باربی کیو تیار کرنے والے ریسٹورنٹس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بیشتر خاندانوں کے لیے ایئرپیوریفائرز (ہوا کو صاف کرنے والی مشینیں) تعیش کاسامان ہے، جس کی کم سے کم قیمت 90 ڈالر (25 ہزار 140 روپے) ہے جبکہ اس شدید آلودگی میں ہر کچھ ماہ بعد اس کا فلٹر تبدیل کرنا پڑتا ہے۔