
فلوٹیلا میں موجود شہریوں کی سلامتی اولین ترجیح، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر موجود پاکستانی شہریوں کی سلامتی اور فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق یہ ایک اہم انسانی مشن اور عالمی یکجہتی و اخلاقی عزم کی علامت ہے، پاکستان واضح طور پر اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ فلوٹیلا میں موجود پاکستانی شہریوں کی جان و مال کی حفاظت حکومتِ پاکستان کے لیے اولین ترجیح ہے، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اس سلسلے میں خطے کے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کی فوری رہائی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس فلوٹیلا میں شامل دونوں پاکستانیوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اُن کے آخری مرتبہ ان سے رابطہ گزشتہ رات ہوا تھا اور اس کے بعد سے رابطہ بحال نہیں ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان دو پاکستانیوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اور سید عزیر نظامی شامل ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل 32 سالہ سید عزیر نظامی لاہور میں کاروباری شعبے سے منسلک ہیں، اُن کی اہلیہ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ وہ تین ستمبر کو فلوٹیلا کا حصہ بننے کے لیے پاکستان سے تیونس روانہ ہوئے تھے وہ لاہور میں پرفیوم کا ایک چھوٹا سا کاروبار چلاتے ہیں جبکہ عزیر نظامی تفسیر اور احادیث کی درس و تدریس کے کام سے بھی منسلک ہیں۔
واضح رہے کہ یکم اور 2 اکتوبر کی درمیانی شپ کو اسرائیلی فورسز نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 37 ممالک کے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
گرفتاریوں کے باوجود گلوبل صمود فلوٹیلا کی 44 میں سے کم از کم 4 کشتیاں مشن کی تکمیل کے لیے غزہ کی جانب رواں دواں ہیں، باقی تمام 40 کشتیوں کو اسرائیلی نیوی نے روک لیا گیا تھا۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان گلوبل صمود فلوٹیلا میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے، انہیں اسرائیلی افواج نے جہاز پر چڑھائی کرنے کے دوران حراست میں لیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پاک-فلسطین فورم نے لکھا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیل نے گرفتار کر لیا ہے۔
گروپ نے مزید کہا کہ صرف ایک جہاز بچ نکلنے میں کامیاب ہوا، یعنی مبصر کشتی، جس کی ذمہ داری معلومات اکٹھی کرنا اور واپس جانا تھا، ہمارے ایک مندوب سید عذیر نظامی مبصر کشتی پر سوار تھے اور انہوں نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کے جہاز پر اسرائیلی کارروائی کی اطلاع دی۔
37 ممالک کے 200 سے زائد کارکن گرفتار، مشن جاری
ترجمان گلوبل صمود فلوٹیلا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا میں شامل 37 ممالک کے 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشیک نے انسٹاگرام پر ایک ’مشن اپ ڈیٹ‘ جاری کی ہے، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی افواج نے سمندر میں 13 کشتیوں کو روک لیا تھا۔
ابو کشیک نے بتایا تھا کہ ان کشتیوں میں 37 ممالک کے 201 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں اسپین کے 30 شرکا، اٹلی کے 22، ترکی کے 21 اور ملائیشیا کے 12 شامل تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ گرفتاریوں کے باوجود گروپ کا مشن جاری ہے، اور جہاز اب بھی بحیرۂ روم کے راستے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے رواں دواں ہیں