
فلور ملز مالکان نے گندم کے مصنوعی بحران کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دے دیا
فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی نے ملک بھر میں مصنوعی بحران کو جنم دیا ہے، جس سے آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
مختلف اقسام کے آٹے کی بلند قیمتوں کا بوجھ صارفین پر پڑ رہا ہے، اس دوران مل مالکان نے پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سیکشن 144 کے تحت گندم اور متعلقہ مصنوعات کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی لگا کر مصنوعی بحران پیدا کیا ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) ساؤتھ زون نے مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کی پابندیاں گندم کی ڈیریگولیشن پالیسی کے خلاف ہیں اور آئین کے آرٹیکل 151 کی خلاف ورزی ہیں، جو صوبوں کے درمیان اشیا کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے خبردار کیا کہ صوبائی سطح پر ایسی رکاوٹیں بالآخر پورے ملک میں بحران پیدا کرتی ہیں۔
پی ایف ایم اے ساؤتھ زون کے چیئرمین عبدالجنید عزیز نے منگل کو وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کو لکھے گئے خط میں کہا کہ پابندی کی وجہ سے پنجاب میں اربوں روپے مالیت کے گندم کے ذخائر خطرے میں ہیں، خاص طور پر حالیہ سیلاب کے تناظر میں اس پابندی نے دیگر صوبوں کے صارفین کو سستا آٹا حاصل کرنے کے حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کی 70 فیصد گندم کی پیداوار پنجاب میں ہوتی ہے، جس پر دیگر صوبے اس کے اضافی ذخائر کے باعث انحصار کرتے ہیں، ہم ایک قوم ہیں، ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں، اس طرح کے اقدامات قومی یکجہتی کو نقصان پہنچاتے ہیں، اسی لیے وفاقی حکومت فوری طور پر مداخلت کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ذخیرہ کی گئی گندم اگر فوری طور پر دوسرے صوبوں کے محفوظ مقامات پر منتقل نہ کی گئی تو ضائع ہو سکتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پنجاب حکومت گندم کی نقل و حرکت روک کر قومی غذائی تحفظ کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا رہی ہے۔
عزیز نے مزید کہا کہ پنجاب کے پاس اس وقت وافر مقدار میں گندم کا اضافی ذخیرہ موجود ہے اور نقل و حرکت پر پابندی لگانے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔
پی ایف ایم اے ساؤتھ کے مرکزی ایگزیکٹو رکن چوہدری عامر عبداللہ نے تجویز دی کہ حکومت یا تو بین الصوبائی نقل و حرکت کی پابندی ختم کرے یا نجی شعبے کو 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے دوسرے صوبوں کو گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کے لیے ایگزٹ روٹس اور موٹروے انٹرچینجز پر چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں۔
مل مالکان نے خبردار کیا کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے مہینوں میں آٹے کی شدید قلت اور مزید مہنگائی ہو سکتی ہے