
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 24 گھنٹے میں 120 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 24 گھنٹے میں 120 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ 2 روز کے دوران اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید بچوں کی تعداد 45 تک جاپہنچی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، گزشتہ روز طلوع آفتاب سے جاری اسرائیلی بمباری میں جاں بحق افراد کی تعداد 120 ہو چکی ہے۔
ان ہلاکتوں کے بعد، حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس ”سفاکانہ جارحیت“ پر جوابدہ ٹھہرائے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملے محصور غزہ پر جاری اسرائیلی کارروائی کا حصہ ہیں، جہاں ایک امریکی حمایت یافتہ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے اختتام تک امدادی سامان کی ترسیل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
غزہ کو 2 مارچ سے امداد کی فراہمی معطل ہے، اسرائیل نے اسے حماس پر دباؤ ڈالنے کی حکمتِ عملی قرار دیا ہے تاہم، حماس کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی بحالی مذاکرات کے آغاز کے لیے کم از کم شرط ہے۔
تازہ ترین شہادتوں کے بعد حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس سفاکانہ جارحیت پر جوابدہ ٹھہرائے۔
بچوں کا قتل عام بے حسی سے نظرانداز کیا جارہا ہے، سربراہ یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی سربراہ کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ دنیا کو غزہ میں صرف دو دن میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 45 بچوں کے قتل پر چونک جانا چاہیے، تاہم بچوں کا یہ قتلِ عام زیادہ تر بے حسی سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق کیتھرین رسل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں ایک ملین سے زائد بچے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، انہیں خوراک، پانی اور ادویات سے محروم کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں، یہ ہولناکی اب بند ہونی چاہیے۔
ہماری ٹیکنالوجی شہریوں کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال نہیں ہوئی، مائیکرو سافٹ
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ ایک داخلی جائزے کے بعد اسے کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس کی ٹیکنالوجی غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شہریوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہوئی ہے۔
کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہاکہ ہم ان خدشات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ یہ جائزہ درجنوں ملازمین کے انٹرویوز اور اندرونی دستاویزات کے معائنے پر مشتمل تھا۔
مائیکروسافٹ نے مزید کہا کہ اب تک ہمیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مائیکروسافٹ کی ایژور (Azure) اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ٹیکنالوجیز کو غزہ کے تنازع میں لوگوں کو نشانہ بنانے یا نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔
کمپنی نے وضاحت کی کہ وہ اسرائیل کی وزارتِ دفاع کو سافٹ ویئر، کلاؤڈ انفرااسٹرکچر اور مصنوعی ذہانت کی خدمات فراہم کرتی ہے، اور حکومتِ اسرائیل کے ساتھ اس کا ایک معیاری تجارتی تعلق ہے