صنعتیں سستی توانائی پر منتقل ہونا شروع، آرٹسٹک ڈینم ملز کا سولر پاور پلانٹ فعال
انٹرنیشنل اسٹیل 6.4 میگاواٹ، دیوان سیمنٹ 6 میگاواٹ، اور کوہِ نور ملز 7.2 میگاواٹ کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بڑے پیمانے کی صنعتوں کو سستی توانائی کے متبادل تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
آرٹسٹک ڈینم ملز (اے ڈی ایم) لمیٹڈ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ کمپنی نے 2.32 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ فعال کر دیا ہے اور مزید 2.57 میگاواٹ کی گنجائش پر کام جاری ہے، جس سے کل شمسی توانائی کی استعداد 4.89 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان میں توانائی کی قیمتیں دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، جس کے باعث متعدد کمپنیاں قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع اپنانے یا پیداوار میں کمی کرنے پر مجبور ہیں، کچھ چھوٹی گھریلو کمپنیاں تو غیر معمولی مہنگائی کے باعث اپنے آپریشن بند کر چکی ہیں یا دبئی، ویتنام اور ملائیشیا جیسے ممالک منتقل ہو گئی ہیں۔
پاکستان میں شمسی توانائی تیزی سے فروغ پا رہی ہے، 2024 میں یہ ملک کی کل بجلی کی پیداوار کا تقریباً 14 فیصد تھی، جب کہ 2025 میں یہ شرح ماہانہ یوٹیلیٹی بجلی میں تقریباً 25 فیصد تک پہنچ گئی۔
اس تیزی کی بڑی وجہ سستی چینی سولر ٹیکنالوجی اور وافر دھوپ ہے، ابتدا میں شمسی توانائی گھروں اور کسانوں میں مقبول ہوئی، لیکن اب صنعتیں بھی مہنگی گرڈ بجلی کے متبادل کے طور پر اسے اپنا رہی ہیں۔
پہلے کے اعلانات کے مطابق، انٹرنیشنل اسٹیل 6.4 میگاواٹ کا سولر پروجیکٹ لگا رہا ہے، دیوان سیمنٹ 6 میگاواٹ، اور کوہِ نور ملز 7.2 میگاواٹ کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
ایک صنعت کار نے کہا کہ شمسی توانائی کی طرف رجحان صرف مہنگی بجلی کی وجہ سے نہیں بلکہ بھاری ٹیکسوں، متعدد لیویز، سپر ٹیکس اور بدعنوانی کی بھرمار کے باعث بھی ہے، جنہوں نے کاروبار کے لیے حالات انتہائی مشکل بنا دیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی شمسی توانائی کے استعمال سے گرڈ کی بجلی کی کھپت میں کمی آ رہی ہے، جس سے حکومت کا گردشی قرضہ (سرکلر ڈیٹ) بڑھ رہا ہے، جو اس وقت 20 کھرب 60 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، حکومت نے 10 کھرب 20 ارب روپے بینکوں سے قرض لینے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) کے واجبات ادا کیے جا سکیں، جس کا بوجھ آخرکار صارفین پر ڈالا جائے گا۔
دوسری جانب برآمدی شعبہ بھی مشکلات کا شکار ہے، گل احمد ٹیکسٹائل نے مسلسل نقصانات، بڑھتی ہوئی لاگت، پالیسی میں تبدیلیوں اور علاقائی مسابقت کے باعث ملبوسات کی برآمدات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے فلپ مورس (پاکستان) لمیٹڈ کی رضاکارانہ طور پر ڈی لسٹنگ کی منظوری دے دی ہے، پی ایس ایکس کے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ڈی لسٹنگ 6 اکتوبر سے مؤثر ہو گی








































