
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ شریف خاندان نے ہمیشہ عدالتوں اور قانون کو گھر کی لونڈی سمجھا ، اس بار بھی شریف خاندان اسی نظر سے سپریم کورٹ دیکھ رہا تھا مگر آج ایک اہم فیصلہ ہونے والا ہے ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ شریف خاندان کی کوشش ہوتی ہےعدالتوں اورججزپردباؤڈالاجائے، یہ چاہتےہیں فیصلےان کی مرضی سےہوں،قانون کی تشریح خود کریں،یہ پیسے،دھونس اوردھمکی سےججزکوبلیک میل کرنےکی کوشش کرتےہیں،ان کاایک پروڈکشن ہاؤس بھی ہےجوویڈیوزکےذریعےبلیک میل کرتاہے،کل پی ڈی ایم قیادت نےعدلیہ اورججزپردباؤڈالنےکی کوشش کی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نےاداروں اورا خلاقیات کوجس طرح پامال کیا اس کی مثال نہیں ملتی، 3ماہ میں انہوں نےجس نااہلی اورکرپشن سےکام کیا،سب کےسامنےہے، انہوں نےاقتدارمیں آتےہی خودکواین آراودیا، انہوں نےاقتدارمیں آتےہیں خودکو 1100ارب روپےکااین آراودیا۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ یہ اخلاقی طور پر تو ملک کو تباہ کر چکے تھے ، اب معاشی طور پر بھی تباہ کر دیا ، یہ ملک کو سری لنکا والی پوزیشن میں لے آئے ہیں ، ہم صرف قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ یہ نئے انتخابات کا فوری اعلان کریں تاکہ ملک میں سیاسی استحکام آئے ، ملک کو کرائسز سے نکالنے کیلئے فیصلہ عوام کریں ۔ ان کے صرف تین ماہ کے اقتدار میں آج دیکھیں ڈالر کہاں پہنچ چکا ہے ، آئی ایم ایف سمیت کوئی ادارہ ان سے بات کرنے کو تیار نہیں آئی ایم ایف سے جو ان کا معاملہ طے پا رہا تھا وہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے ، ہم نے بھی آئی ایم ایف سے معاملات طے کئے تھے مگر ان کی ہر شرط نہیں مانی ، یہ کسی بھی حکومت کی اخلاقی قوت ہوتی ہے ، عمران خان جیسا لیڈر عالمی سطح پر بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، ہمیں اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے ۔
شبلی فراز نے کہا کہ یہ حکومت کے آخری دن ہیں ، ان کی آخری سانسیں اکھڑ رہی ہیں ، انتخابات میں عوام جس پارٹی کو مینڈیٹ دیں گے ہم اسے قبول کریں گے ، اور انشا اللہ پاکستان تحریک انصاف دو تہائی اکثریت سے ملک میں آئی گی ۔
اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پی ڈی ایم عجیب مشکلات کا شکار ہے ، یہ لوگ عوام میں نہیں جا سکتے کیونکہ وہ انہیں چور کہتے ہیں ، یہ الیکشن میں نہیں جا سکتے کیونکہ ووٹ مسترد ہو جاتے ہیں ، یہ پنجاب اسمبلی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں پاکستان تحریک انصاف اکثریت میں ہے ، یہ عدالت بھی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں ان کے پاس دلیل موجود نہیں ، یہ سیدھا سیدھا کیس ہے جس میں کوئی مشکل نہیں ، ایسے کیس میں کسی نئے بنچ کی ضرورت نہیں ، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کیلئے پی ڈی ایم کا بنچ بنایا جائے جس کا سربراہ دوست مزاری کو بنائیں اور ہر جماعت سے ایک ایک رکن لے لیں ، ہمارے مطابق اس کیس کا فیصل پہلے 30 منٹ میں آجانا چاہئے تھا مگر عدالت نے انہیں بہت زیادہ مہلت دی ، پارٹی ہدایات پارلیمانی پارٹی دیتی ہے ، پارٹی سربراہ کا کردار تب آتا ہے جب آپ کا منتخب نمائندہ آپ کی ہدایت کی خلاف ورزی سے ، اس سے قبل پارٹی سربراہ کا کردار آتا ہی نہیں ۔
فیصل جاوید نے مزید کہا کہ ایک خط چپکے سے ڈپٹی سپیکر کی جیب میں ڈال دیا جاتا ہے ، اس سے قبل کسی کو اس خط کا علم ہی نہیں ، عدالت میں اس سے متعلق ایک گواہ بھی آیا ، یہ کہتے ہیں معاملے پر فل بنچ بنائیں ، اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آپ سے رنز نہیں بن رہے اور آپ آخر میں کہیں کہ ہم نے نہیں کھیلنا۔