شرح سود کو 6 فیصد سے کم کرنا وقت کا تقاضا ہے، گوہر اعجاز
سابق نگران وفاقی وزیر اور چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مقامی قرضوں پر بھاری شرح سود کی ادائیگیوں کو تسلیم کیا گیا، حکومت مقامی قرضوں پر 15.82 فیصد سود ادا کر رہی ہے، ٹیکس گزاروں کا اضافی 3 ہزار 500 ارب روپے بینکوں کے منافع پر خرچ کیا جا رہا ہے، شرح سود کو 6 فیصد سے کم کرنا وقت کا تقاضا ہے ۔
سابق نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے کہا کہ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مقامی قرضوں پر بھاری شرح سود کی ادائیگیوں کو تسلیم کیا گیا، حکومت مقامی قرضوں پر 15.82 فیصد سود ادا کر رہی ہے، حکومت مقامی بینکوں سے سب سے زیادہ قرضہ لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی بینک گورنمنٹ سیکیورٹیز میں 100 فیصد سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اسٹیٹ بینک شرح سود کو 5 فیصد مہنگائی کے برابر لائے، شرح سود کم کرنے سے مقامی قرض پر سود کی ادائیگیاں آدھی رہ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کا 3 ہزار 500 ارب روپےبینکوں کے منافع پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
گوہر اعجاز نے سوال کیا کہ شرح سود کو بلند رکھنے سے مہنگائی کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟ جب حکومت 70 فیصد مجموعی ملکی قرضہ مقامی بینکوں سے حاصل کر رہی ہو، پاکستان میں بینک صارفین کے لیے مورگیج اور قرض کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان کو برآمدات پر مبنی معیشت بنانا ضروری ہے، شرح سود کو 6 فیصد سے کم کرنا وقت کا تقاضا ہے








































