
سیلاب ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل، ہیڈسدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند توڑ دیا گیا
ہیڈ سدھنائی کے سیلابی ریلے سے ضلع خانیوال کے 136 مواضع متاثر ہوئے
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا، ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں پہنچ گیا، دریائے راوی میں بھی اونچے درجےکا سیلاب ہے، ہیڈسدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند توڑ دیا گیا۔
انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے الرٹ کے بعد دریائے چناب اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ ترجمان صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ خانکی اور قادر آباد کے مقام پر سیلاب کا خدشہ ہے۔
آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے راوی اور چناب سے ملحقہ ندی نالوں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے، پی ڈی ایم اے پنجاب نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایات کردی ہیں۔
گجرات، سیالکوٹ، وزیر آباد، گجرانوالہ، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، سرگودھا، چنیوٹ، جھنگ قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ہدایت کی ہے کہ موسلادھار بارشوں کی صورت میں شہریوں کو پیشگی آگاہ کی جائے، مساجد میں اعلانات اور لوکل سطح پر شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔
محکمہ بلدیات، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ادھر پنجاب کے شہر کمالیہ میں ہیڈسدھنائی کو بچانے کے لیے دریائے راوی پر مائی صفوراں بند کو بارودی مواد سے توڑ دیا گیا ہے۔
ہیڈ سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ، 12 ہزار کیوسک اضافے کے بعد یہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ85 ہزار 563 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث مزید کئی دیہات زیر آب اور ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں دریا بُرد ہوگئیں، دریائے چناب کا سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں پہنچ گیا، درجنوں بستیاں زیرِ آب آچکی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کمالیہ چودھری نعیم سندھو کا کہنا ہے کہ ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے دریائے راوی کا حفاظتی بند توڑا گیا ہے۔
بند توڑنے سے تحصیل پیر محل کے 12 دیہات ڈوب گئے، بند توڑنے سے قبل علاقہ مکینوں کو اپنے مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا تھا۔
ہیڈ سدھنائی کے سیلابی ریلے سے ضلع خانیوال کے 136 مواضع متاثر ہوئے ہیں۔
خانیوال کی تحصیل کبیروالا میں سیلابی صورت حال خطرناک حد تک پہنچ گئی، دریائے راوی اور دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر کئی آبادیاں زیر آب آگئی ہیں، سیلاب کے باعث فصلیں ڈوب گئی ہیں۔
خانیوال کی تحصیل کبیروالا کے مقام پر دریائے راوی میں پانی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے، اولڈ ہیڈ سدھنائی پر پانی پل کے اوپر سے بہنے لگا، تیز بہاؤ کے سبب پل اور اس سے ملحقہ آبادیوں کو خطرہ ہے۔
شہادت کندلہ کے مقام پر بند میں شگاف پڑ گیا، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، نیو ہیڈ سدھنائی پر پانی ایک لاکھ 93 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، باٹیاں والا اور شہادت کندلہ میں کئی فٹ تک پانی جمع ہے۔
گاموں والی پل، سیال فقیر، شریف فقیر، گوپال پور، شاہد آباد اور محمود کوٹ مکمل ڈوب گئے جب کہ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
آبی ذخائر کی صورت حال
تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 85 فیصد بھر گیا، تربیلا ڈیم کا لیول 1549.85 فٹ، منگلا ڈیم میں پانی 1227.55 فٹ پر ے۔خانپور ڈیم 1981.40 فٹ، راول ڈیم 1750.30 فٹ اور سملی ڈیم 2314.70 فٹ پانی سے بھرا ہوا ہے۔
اس وقت گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، مرالہ، خانکی، تریموں، بلوکی اور سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گڈو، قادر آباد، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سکھر، کوٹری، چنیوٹ برج، پنجند، جسڑ، راوی سائفن اور شاہدرہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب کے ملحقہ نالہ پلکو میں اونچے درجے اور نالہ ایک میں نچلے درجے کا سیلاب ہے