کراچی :سندھ ہائی کورٹ نے دستاویزات شواہد میں معمولی تضاد کی بنیاد پر زہرہ شاہد قتل کیس کے مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ۔ منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں زہرہ شاہد قتل کیس کے مجرموں کی سزاکیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی ،مجرم راشد ٹیلر اور زاہد عباس زیدی نے سزا کیخلاف اپیل کی تھی ۔دوران سماعت وکیل ملزمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکلین کیخلاف مقدمہ واقعہ کے نو دن بعد درج کیاگیا اور گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے،
احتساب عدالت میں ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں عرفان اور کلیم کوعدم ثبوت پربری کیا جاچکا ہے۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد زہرہ شاہد قتل کیس میں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔عدالت نے ریمارکس کہ مجرموں کی سزا میں کمی دستاویزات شواہد میں معمولی تضاد پر کی گئی ۔واضح رہے کہ2013ء کے عام انتخابات میں ڈیفنس اور کلفٹن پر مشتمل حلقے میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کے جاری احتجاج کے دوران زہرہ شاہد کے قتل کا واقعہ پیش آیا تھا۔سنہ 2013 میں ہونے والے عام اتنخابات میں حلقہ این اے 250 کے ابتدائی نتائج میں ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت کو کامیاب قرار دیا گیا تھا
جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کی قیادت میں احتجاجی تحریک شروع کی تھی۔تحریک انصاف کے احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 250 کے 43 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا تاہم پولنگ سے چند روز قبل زہرہ شاہد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔نامزد مجرمان میں زاہد عباس زیدی اور راشد عرف ٹیلر ماسٹر عرفان اور کلیم شامل تھے۔مجرموں کو زہرہ شاہد کے ڈرائیور نے جج کے سامنے شناخت کرلیا تھا،مجرمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر میں خوف پھیلانے کیلئے بانی ایم کیو ایم کی ہدایت پر زہرہ شاہد کو قتل کیا۔









































