
سندھ: کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کا ممکنہ سیلاب کے باعث ہتھیار ڈالنے پر غور
دریائے سندھ کے قریب کچے کے علاقوں میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران 260 سے زائد ڈاکوؤں نے پولیس سے رابطہ کیا ہے اور ہتھیار ڈالنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم انہوں نے حکومت سے ان کی معاشرے میں دوبارہ شمولیت کے لیے سہولت فراہم کرنے کی شرط عائد کی ہے۔
کہ دریائی علاقوں میں حالیہ سیلابی صورتحال ڈاکوؤں کی ہتھیار ڈالنے کی خواہش کی ایک بڑی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت پر کچہ ایریاز مانیٹرنگ کمیٹی (کے اے ایم سی) کے افتتاحی اجلاس میں غور کیا گیا، جس میں جاری جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی، سیکیورٹی صورتحال اور صوبائی حکومت کی مجموعی حکمتِ عملی کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ لاڑکانہ پولیس نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا ہے کہ کچے کے علاقے میں 260 سے زائد ڈاکو ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر ہتھیار ڈالنے کے خواہش مند ہیں۔
کے اے ایم سی اجلاس کی صدارت کرنے والے صوبائی وزیر داخلہ ضیاالـحسن لانجھار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہتھیار ڈالنے کے عمل کو سختی سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، اس حوالے سے قانون پہلے سے موجود ہے کہ جو لوگ ہتھیار ڈالنے کے خواہشمند رکھتے ہیں تو حکومت ان سے کس طرح ڈیل کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ حکومت کچے کے ڈاکوؤں کو ختم کرنے کے لیے ’انتہائی سنجیدہ اور پُرعزم‘ ہے۔ البتہ، کوئی بھی ڈاکو یا گروہ اگر پرامن طریقے سے ہتھیار ڈال کر قانون کے سامنے پیش ہوتا ہے تو وہ سختی سے قواعد و ضوابط کے تحت ہی ہوگا، کیونکہ ہتھیار ڈالنے کے حوالے سے قانون بالکل واضح ہے۔
ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کو یقینی بنانے کے لیے منصوبہ زیر غور
ذرائع نے بتایا کہ حکام ایسے افراد کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو ہتھیار ڈالنے کے خواہشمند ہیں، جب کہ سنگین جرائم جیسے قتل اور اغوا برائے تاوان میں ملوث سخت گیر مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں اور ان کے سہولت کاروں کو ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دی جائے، بشرطیکہ وہ اپنے جدید ہتھیار غیر مشروط طور پر چھوڑ دیں۔
اس پیش رفت پر مبنی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کر دی گئی ہے، جو اس وقت ان قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے کہ کچے کے ان سخت گیر مجرموں کے ساتھ کیسے نمٹا جائے جو قتل اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت اس امکان کو بھی دیکھ رہی ہے کہ اگر یہ مجرم ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کریں تو انہیں قانونی طور پر کوئی راستہ دیا جا سکے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے ڈاکوؤں کو عام معافی دینے پر غور کر رہے ہیں جو ہتھیار ڈالنے پر راضی ہوں، تاہم صوبائی حکومت مبینہ طور پر ان سخت گیر مجرموں کے لیے نرمی برتنے سے گریزاں ہے جو متعدد قتل اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں